کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 114
سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ وہ ان لوگوں کے شرک سے پاک ہے ‘‘ و…﴿إِنَّنِي أَنَا اللّٰهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾ (طہ:۱۴) ’’بیشک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی سچا الہٰہ نہیں۔ سو میری ہی پوجا کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔‘‘ توحید ربوبیت بھی دراصل توحید الوہیت کے لوازم میں سے ہے۔ اس لیے کہ مشرکین نے (توحید ربوبیت کے اقرار کے باوجود) کبھی بھی ایک الٰہ (اللہ رب العالمین) کی عبادت نہیں کی۔ بلکہ انھوں نے ہمیشہ کئی معبودوں کی عبادت کی ہے۔ اُن کے متعلق گمان یہ رکھتے ہیں کہ :دوسرے معبود اُن کے، دراصل اُنھیں درجہ و مرتبہ میں اللہ رب العالمین کے قریب کر دیتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ اس بات کے معترف بھی ہوتے ہیں کہ اللہ کے سوا دیگر اُن کے معبود نہ کسی کو کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی نفع دے سکتے ہیں۔ مگر توحید ربوبیت کے اعتراف کے باوجود اللہ عزوجل نے ان کا شمار اہل ایمان میں نہیں کیا۔ بلکہ عبادت میں اللہ کے سوا غیروں کو بھی اس کا شریک کرنے کے جرم میں رب کائنات نے انھیں کافروں (اور مشرکوں) میں شمار کیا ہے۔ یہیں سے توحید الوہیت میں دیگر تمام فرقوں اور مذاہب و ادیان کا عقیدہ ’’اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث والقرآن، سلف صالحین ‘‘ کے عقیدۂ توحید خالص سے مختلف ہوجاتا ہے۔ اور جس طرح دوسرے فرقے ، مذاہب اور ادیان توحید کا معنی یوں کرتے ہیں کہ :اللہ کے سوا کوئی خالق نہیں مگر پوجا چاہے کسی کی بھی کرو۔ وغیرہ وغیرہ …اہل السنۃ والجماعۃ سلف صالحین ، توحید خالص کا یہ مفہوم بیان نہیں کرتے۔ بلکہ ان کے نزدیک بالتحقیق توحید الوہیت درج ذیل دو اُصول کے وجود کے ساتھ متحقق ہوتی ہے۔ اولاً:عبادت کی تمام انواع و اقسام تمام کی تمام مخلوقات (فرشتوں ، جنوں ، اولیاء