کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 100
کرنے سے روک دیتا ہے۔ (یعنی اس عقیدۂ صافی کو اپنا لینے سے مومن مسلمان آدمی ہمیشہ اپنے تمام معاملات میں اللہ عزوجل اور اُس کے آخری پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کو ساری دنیا کے لوگوں پر مقدم رکھتا ہے۔) اس لیے کہ نفسانی خواہشات اور شکوک و شبہات والے شیطانی کھیل سے بہت دور رہتے ہوئے سلف صالحین کے عقیدۂ صافی کا منبع و مصدر قال اللہ اور قال الرسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہوتا تھا۔ یعنی اُن کا عقیدہ ، فلسفہ و منطق اور عقلی فنون جیسے اجنبی وغیر اسلامی اثر انداز ہونے والے نقوش قدم اور نشانات سے بالکل خالی ہوتا تھا۔ اُن کے ہاں ایمان و عمل کے لیے صرف اور صرف کتاب اللہ العزیز اور سنت رسول اللہ الکریم تھے بس۔ (صلی اللّٰہ علی نبینا محمد وعلی آلہ و ازواجہ ورضي اللّٰہ عن اصحابہ اجمعین)
د…اس عقیدۂ صافی کی ایک خوبی یہ ہے کہ :یہ انتہائی سہل ، آسان اور نہایت واضح ہے۔ نہ ہی تو اس میں کوئی اشکال و اشتباہ ہے اور نہ ہی کوئی پوشیدگی۔ یہ عقیدۂ صافی ہر طرح کے اُلجھاؤ ، پیچیدگی اور نصوصِ شرعیہ کی تحریف و تاویل سے بہت دور ہے۔ اس عقیدۂ توحید خالص و عقیدۂ ختم رسالت کو دل و جان سے ماننے والا ہمیشہ (شیطانی حملے اور وسوسے سے) بے فکر ، اُس کا نفس نہایت اطمینان والا، شکوک و اوہام اور شیطانی وسوسوں سے بہت دور رہتا ہے۔ سلفی عقیدے والا مومن ، مسلمان ٹھنڈی آنکھ والا آدمی نہایت خوش رہتا ہے۔ اس لیے کہ :وہ اُمت اسلامیہ کے نبی آخر الزمان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صراط مستقیم اور آپ کے اصحاب اطہار و اخیارِ امّت رضی اللہ عنہم اجمعین کی راہِ ہدایت پر گامزن ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں :
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا