کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 81
امام ابنِ کثیر وغیرہ اس آیت کا شانِ نزول بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعویٰ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعے ان کی محبت کو آزمایالہذا اب جو شخص اللہ سے محبت کا دعویٰ کرے لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر نہ چلے اس آیت نے فیصلہ کردیا کہ وہ اپنے دعویٔ محبت میں جھوٹا ہے ۔ ’’ یُحْبِبْکُمُ اللّٰه ‘‘یعنی اللہ تمہیں تمہاری طلب سے بڑھکر دے گا ،تمہاری طلب تواللہ سے محبت کرنا تھی مگر اللہ نے تمہیںاس سے کہیں بڑھ کر اپنی محبت عطا فرما دی ،اور اللہ کی تم سے محبت تمہاری اس سے محبت سے افضل واعظم ہے۔ { فَسَوْفَ یَأْتِی اللّٰه بِقَوْمٍ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ } (المائدۃ:۵۴) ’’تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جس سے اللہ تعالیٰ محبت کرے گا اور وہ بھی اللہ تعالیٰ سے محبت کرے گی‘‘ … شر ح… اللہ تعالیٰ کا فرمان: ’’ فَسَوْفَ یَأْتِی اللّٰه بِقَوْمٍ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ‘‘ آیت کا یہ حصہ جوابِ شرط ہے جبکہ شرط آیت کا پہلا حصہ ’’ مَنْ یَرْتَدَّمِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ‘‘(تم میں سے جو اپنے دین سے پھر گیا)ہے۔ اللہ تعالیٰ اس آیت میں ا پنی قدرتِ عظیمہ کی خبر دیتے ہوئے فرمارہا ہے کہ اگر کوئی نصرتِ دین اور اقامتِ شریعت سے پھر گیا تو اللہ تعالیٰ ان کی جگہ ان سے اچھے لوگ لے آئیگا، جو بڑی عظیم صفات کے حامل ہوں گے ،ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوگی کہ اللہ کو ان سے اور انہیں اللہ سے محبت ہوگی۔ اس جماعت سے مراد ابوبکر الصدیق اور (خدمتِ دین میں )ان کے ساتھی ،صحابہ وتابعین رضی اللہ عنھم ہیں،جنہوں نے مرتدین سے قتال کیا ،اس کے بعدقیامت تک آنیوالوں میں سے وہ تمام لوگ جو مرتدین سے قتال کریں گے بھی اس آیت کا مصداق ہیں۔