کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 73
وقولہ:{ فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰه أَنْ یَّھْدِ یَہٗ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ وَمَنْ یُّرِدْ أَنْ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَائِ} (الانعام:۱۲۵) ترجمہ:’’ سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دینے کا اراددہ فرمالے اس کے سینہ کو اسلام کیلئے کشادہ کردیتا ہے ،اور جس کو گمراہ کرنے کا ارادہ فرمالے ، اسکے سینہ کو بہت تنگ کردیتا ہے جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے‘‘ آیت کی تشریح …شرح… قولہ تعالیٰ :’’فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰه أَنْ یَّھْدِ یَہ ‘‘میں ’’من‘‘ کلمۂ شرط ہے، جو فعلِ شرط اور جوابِ شرط کا متقاضی ہوتا ہے، اور دونوں کو جزم دیتا ہے ،یہاں ’’ یُّرِد‘‘ فعلِ شرط ہے ،اور ’’ یَشْرَحْ‘‘ جوابِ شرط ۔ آیت کا معنی یہ ہے اللہ تعالیٰ جس شخص کی توفیق وہدایت کا فیصلہ فرمالے اور اس کے دل کو ہر خیر کو قبول کرنے والا بنانے کا ارادہ فرمالے تو اس کے سینے کو حق کیلئے خوب وسعت عطا فرمادیتا ہے حتی کہ وہ انتہائی روشن اور وسیع سینے کے ساتھ دینِ اسلام کو قبول کرلیتا ہے ۔ ’’ وَمَنْ یُّرِدْ أَنْ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقًا‘‘ یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ جس شخص کو قبولِ حق سے پھیرنا چاہتا ہے تو اس کے سینے کی وسعت کو ختم کرکے اسے بہت تنگ بنادیتا ہے ، اس تنگی کی موجودگی میں حق کے داخل ہونے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ۔’’حَرَجًا‘‘ ’’ضَیِّقًا‘‘ کی معنوی تاکید ہے ۔ ’’ کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَائِ‘‘ ’’ یصعد‘‘ اصل میں ’’یتصعد‘‘ تھا مقصد یہ ہے کہ جس کے سینے کو اللہ تعالیٰ تنگ کردیتا ہے وہ بار بار تکلف کے ساتھ ایسی چیز کی کوشش کرتا ہے جو اس کے