کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 55
’’ وَھُوَ الْعَلِیّ‘‘’ ’وہ بہت بلند ہے‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کیلئے علو مطلق ہے ۔( اس کے علوکی تین صورتیں ہیں) (۱) علو ذات: یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات ِمبارکہ تمام مخلوقات سے اوپر اور بلند ہے ،جیسا کہ فرمان ہے : ’’وہ عرش پر مستوی ہے‘‘ (۲) علوقدر: یعنی باعتبار قدر ومرتبہ وہ اس قدر بلند ہے کہ تمام صفات ِکمال وجلال اس کیلئے خاص ہیں۔ (۳) علو قہر: یعنی وہ باعتبار قہر وغلبہ ہر چیز پہ قادر ہے ،چنانچہ ہر چیز پر اس کا امر وتصرف چلتا ہے ،کوئی چیز اس کے احاطہ تصرف سے ممتنع نہیں ہے۔ ’’ العَظِیْمُ ‘‘یعنی اللہ تعالیٰ تمام صفات ِعظمت سے متصف ہے، اس کے تمام انبیاء ،فرشتوں اور جملہ مؤمنین کے دلوں میں اس کی مکمل تعظیم پیوست ہے ۔ الغرض آیۃ الکرسی جو اتنے عظیم معانی پر مشتمل ہے ،اس بات کی پوری حقدار ہے کہ وہ قرآن مجید کی سب سے بڑی آیت قرار پا ئے ،نیز اس کا پڑھنے والا ہر قسم کے شر اور غلبہ ٔ شیاطین سے محفوظ رہے ۔ آیت الکرسی کو یہاں پیش کرنے سے مؤلف ر حمہ اللہ کا مقصود یہ بتلانا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اسماء وصفات کے بیان میں کئی مقامات پر نفی واثبات کو جمع فرمایاہے ۔ چنانچہ آیت الکرسی میں ’’ اللّٰه لَااِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ ‘‘ میں ہر ماسوی اللہ کی الوہیت کی نفی اوراللہ تعالیٰ کے إلٰہ ہونے کا اثبات ہے ۔ ’’ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ‘‘میں اللہ تعالیٰ کیلئے صفتِ حیات وقیومیت کا اثبات ہے ۔ ’’لَا تَاْخُذُہٗ سِنِۃٌ وَّلَانَوْمٌ ‘‘میں اللہ تعالیٰ سے اونگھ اور نیند کی نفی ہے۔ ’’لَہٗ مَافِی السَّمٰوَاتِ وَمَافِی الْاَرْضِ ‘‘میں اللہ تعالیٰ کیلئے عالمِ علوی وسفلی میں مکمل ملکیت کااثبات ہے۔