کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 54
بغیر کوئی شفاعت نہیں کرسکتا۔ شفاعت ،شفع سے مشتق ہے ،شفع(جفت) وتر (طاق) کی ضد ہے شافع کو شافع اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ دوسرے کے سوال میں اپنا سوال شامل کرکے ،اس کے وتر کو جفت کردیتا ہے۔ شفاعت سے مراد ،کسی کیلئے خیر کا سوال کرنا ہے ،یہاں مراد ،ایک مؤمن کی دوسرے مؤمن یا مؤمنین کیلئے اللہ تعالیٰ سے ان کی گناہوں اور معصیتوں کی بخشش فرمادینے کا سوال کرنا ہے ۔ تمام تر شفاعت ،اللہ تعالیٰ کی مِلک ہے لہذا یہ کسی کو اللہ تعالیٰ کے إذن وامر کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی ،شفاعت کے اس عقیدہ میں اللہ تعالیٰ کی عظمت وکبریائی کا نکتہ پنہاں ہے چنانچہ اس کی عظمت وکبریائی کی ھیبت کی وجہ سے کوئی بھی شخص اس کی اجازت کے بغیر اس کے پاس کسی بھی شخص کی شفاعت تک کی ہمت وطاقت نہیں رکھتا۔ ’’ یَعْلَمُ مَابَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَاخَلْفَھُمْ ‘‘مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا علم واطلاع ،ماضی ومستقبل کے تمام امور کو محیط ومشتمل ہے اس پر کسی بھی وقت کوئی بھی چیز پوشیدہ وہ مخفی نہیں ہے ۔ ’’وَلَایُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖ اِلاَّ بِمَا شَائَ ‘‘ ترجمہ’’ وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے ،مگر جتنا وہ چاہے ‘‘یعنی بندے اللہ تعالیٰ کے علم میں سے کچھ بھی نہیں جان سکتے الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء ومرسلین کی زبانوں یا دیگر مختلف اسباب ووسائل سے خود کچھ علم عطا فرمادے۔ ’’ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ‘‘اللہ تعالیٰ کی کرسی کے بارہ میں ایک قول تو یہ ہے کہ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا عرش ہے۔دوسرا قول یہ وارد ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے دو قدم رکھنے کی جگہ ہے۔ اس کی کرسی کی عظمت ووسعت اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے واضح ہوتی ہے کہ یہ تمام آسمانوں اور زمینوں سے زیادہ وسیع اور کشادہ ہے ۔ ’’وَلَایَؤُوْدُہٗ حِفْظُھُمَا ‘‘یعنی عالم علوی وسفلی کے پورے نظام کی حفاظت اللہ تعالیٰ کیلئے قطعی دشوار ،بوجھل یا مشکل نہیں ہے ،یہ اللہ رب العزت کی کمالِ قدرت وقوت کی دلیل ہے ۔