کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 52
اس لیئے آیت الکرسی پڑھنے کی بڑی فضیت وارد ہے ،چنانچہ جو شخص رات کو آیۃ الکرسی پڑھ کر سوئے ،اس پر شب بھر کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک محافظ مقرر ہوجاتا ہے اور صبح تک شیطان بھی اس کے قریب نہیں پھٹکتا۔ عبارت کی تشریح …شرح… واضح ہو کہ آیت کا لغوی معنی علامت ہے ،جبکہ قرآنی اصطلاح میں آیت سے مراد ،قرآ نی کلمات پر مشتمل وہ حصہ یا ٹکڑا ،جو بذریعہ ’’فاصلہ‘‘ دیگر آیات سے جد ا اور متمیز ہو۔ مؤلف رحمہ اللہ نے جس سب سے بڑی آیت کا ذکر فرمایا ہے اس سے مراد آیۃ الکرسی ہے ، اس آیت کو آیت الکرسی اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں (اللہ تعالیٰ کی) کرسی کا ذکر ہے۔ آیت الکرسی کے قرآنِ حکیم کی سب سے بڑی آیت ہونے کی د لیل ،ایک صحیح حدیث ہے جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے ا پنی صحیح میں روایت فرمایا ہے۔ چنانچہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا قرآن کی سب سے بڑی آیت کونسی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا :اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں ۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سوال بارباردھرایا ،تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: سب سے بڑی آیت، آیۃالکرسی ہے، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اے ابو المنذر (ان کی کنیت ) تجھے شاندارعلم مبارک ہو۔ آیۃ الکرسی کے قرآن حکیم کی سب سے بڑی آیت ہونے کا سبب یہ ہے کہ یہ آیت اللہ تعالیٰ کے بہت سے اسماء وصفات پر مشتمل ہے، نیز بہت سی صفاتِ نقص جو اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق نہیں سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہ وتقدیس کو بھی محتوی ہے ،جس کی تفصیل درج ذیل ہے: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’اللّٰه لَااِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ ‘‘کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، چنانچہ معبود ِبرحق صرف اللہ تعالیٰ ہے اس کے سوا جتنے بھی معبود قائم کیئے گئے ہیں سب باطل ہیں جن کی عبادت سب سے بڑا با طل ہے۔