کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 51
وماوصف بہ نفسہ فی أعظم آیۃ فی کتابہ حیث یقول: { اللّٰه لَااِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَانَوْمٌ لَہٗ مَافِی السَّمٰوَاتِ وَمَافِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ إِلَّا بِإِذْنِہٖ یَعْلَمُ مَابَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَاخَلْفَھُمْ وَلَایُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖ اِلاَّ بِمَا شَائَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ وَلَایَؤُوْدُہٗ حِفْظُھُمَا }[ ای لایکرثہ ولایثقلہ ]{ وَھُوَ الْعَلِیُّ العّظِیْمُ } (البقرۃ:۲۵۵) ولھذا کان من قرأ ھذہ الآیۃ فی لیلۃ لم یزل علیہ من اللّٰه حافظ ولایقربہ شیطان حتی یصبح۔ اللہ تعالیٰ کی صفات میں نفی واثبات کے جمع ہونے کی دوسری مثال قرآن حکیم کی سب سے بڑی آیت ’’آیۃ الکرسی ‘‘ ہے ،اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کیلئے جن اوصاف کا ذکر فرمایا ہے ان میں نفی اور اثبات کے دونوں رنگ موجود ہیں (آیت الکرسی کا تر جمہ ملاحظہ ہو) ترجمہ’’ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کو تھامنے والا ہے،جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین وآسمان کی تمام چیزیں ہیں کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے وہ جانتاہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اوروہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے ،مگر جتنا وہ چاہے، اس کی کرسی کی وسعت نے زمین وآسمان کو گھیر رکھا ہے ،اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے، وہ بہت بلند اور بہت بڑا ہے‘‘