کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 44
{ ھُوَ اللّٰه الَّذِیْ لاَاِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُسُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ۔ ھُوَاللّٰہُ الْخَا لِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ لَہٗ الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمَا وَاتِ وَالْاَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْرُ الْحَکِیْم } ترجمہ:’’وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ،بادشاہ،نہایت پاک ،سب عیبوں سے صاف ،امن دینے والا ،نگہبان، غالب، زور آور اور بَڑائی والا ،پاک ہے اللہ ان چیزوں سے جنہیں یہ اس کا شریک بناتے ہیں ۔وہی اللہ ہے پیدا کرنے والا،بنانے والا ،صورت بنانے والا ، اسی کیلئے (نہایت ) اچھے نام ہیں ،ہر چیز خواہ وہ آسمانوں میں ہوخواہ زمین میں وہ اس کی پاکی بیان کرتی ہے ،اوروہی غالب حکمت والاہے‘‘ اس کے علاوہ بہت سی صفات ہیں ،جنہیں مؤلف رحمہ اللہ کتاب وسنت کے حوالوں سے بطور نمونہ عنقریب ذکر فرمائیں گے ۔ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات میں نفی واثبات کا منہج ،انبیاء کرام کا منہج ہے ،جس سے روگردانی کرنا ،اہلِ السنۃ والجماعۃ کیلئے قطعاً جائز نہیں یہ روگردانی کیسے ممکن ہوسکتی ہے ،اہل السنۃ والجماعۃ تو انبیاء ِ کرام کے نقشِ قدم کے پیروکار ہوتے ہیں اور انہیں کے انوار وتجلیات سے ا پنے قلوب واذہان کو منور کرتے ہیں ۔چنانچہ انبیاء کرام نے اسی اصلِ عظیم کو ثابت کیا ،یعنی صفاتِ کمال کا اثبات اور صفاتِ نقص سے تنزیہ …انبیاء کرام کے اس راستے سے عدول وانحراف تو ان کے اعداء ومخالفین کا شیوہ ہے ۔ پھر مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نفی واثبات کا یہی منہج صراطِ مستقیم ہے اور یہ ظاہر ہے کہ یہی انبیاء کا راستہ ہے اور انبیاء کا راستہ صراطِ مسقیم ہی ہوتا ہے ۔صراطِ مستقیم وہ ایک راہِ اعتدال ہے جو ہر قسم کے تعدد وانقسام سے بالاتر ہوتا ہے ،سورئہ فاتحہ میں{ اِھْدِ َناالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ } کی