کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 40
ولہذا قال : سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون وسلام علی المرسلین والحمد اللّٰه رب العالمین، فسبح نفسہ عما وصفہ بہ المخالفون للرسل وسلم علی المرسلین لسلامۃ ماقالوہ من النقص والعیب۔ ترجمہ: یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’سبحان ربک…‘‘ ان آیاتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مخالفین رسل کی باتوں سے اپنی پاکیزگی بیان فرمائی،پھر انبیاءِکرام کو سلام بھیجا کہ جن کا عقیدہ ہر اس نقص وعیب سے پاک تھا جو مخالفین نے اللہ رب العزت کی طرف منسوب کیا۔ عبارت کی تشریح …شرح… مصنف رحمہ اللہ نے مذکورہ بالاآیات کو سابقہ حکم کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام أصدق وأحسن ہے کی تعلیل کے طور پر ذکر فرمایا ، یہ آیات مختصر تفسیر کے ساتھ درج ذیل ہیں: { سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ۔ وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ۔ وَالْحَمْدُ ِاللّٰه رَبِّ الْعَالَمِیْنَ } (الصافات:۱۸۰تا۱۸۲) ترجمہ:’’پاک ہے آپ کار ب جو بہت بڑی عزت والا ہے ہر اس چیز سے(جو مشرک )بیان کرتے ہیں۔ پیغمبروں پر سلام ہے۔ اور سب طرح کی تعریف اللہ کیلئے ہے جو سارے جہاں کا رب ہے‘‘ ’’ سُبْحَانَ ‘‘ اسم مصدر ہے ،تسبیح سے ہے ،تنزیہ یعنی پاکیزگی بیان کرنے کے معنی میں۔ ’’رَبِّکَ‘‘ رب وہ مالک وسید ہے جواپنی نعمتوں سے اپنی مخلوق کو پالنے والا ہے۔