کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 38
{ ھَلْ أُنَبِّئُکُمْ عَلٰی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیَاطِیْنُ ۔ تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیْمٍ۔ یُلْقُوْنَ السَّمْعَ وَاَکْثَرُھُمْ کٰذِبُوْنَ } (الشعراء:۲۲۱تا۲۲۳) ترجمہ:’’ کیا میں تمہیں بتاؤں شیطان کس پر اترتے ہیں ۔وہ ہر ایک جھوٹے پر اترتے ہیں(اچٹتی)ہوئی سنی سنائی پہنچا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں‘‘ نیز ارشادفرمایا:{ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ یَکْتُبُوْنَ الْکِتَابَ بِاَیْدِیْھِمْ ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ ھٰذَا مِنْ عِنْدِاللّٰه لِیَشْتَرُوا بِہٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا فَوَیْلٌ لَّھُمْ مِمَّاکَتَبَتْ اَیْدِیْھِمْ وَوَیْلٌ لَّھُمْ مِمَّا یَکْسِبُوْنَ } (البقرۃ:۷۹) ترجمہ:’’ ان لوگوں کیلئے ’’ویل‘‘ ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اس طرح دنیا کماتے ہیں،ان کے ہاتھوں کی لکھائی کواور ان کی کمائی کو ویل(ہلاکت) اور افسوس ہے‘‘ اب جبکہ یہ ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات کو سب سے ز یادہ جانتا ہے۔ دوسروں کی ذوات وصفات کو بھی سب سے زیادہ جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قول میں سب سے سچا ہے۔ اس کا کلام حسن وفصاحت وضاحت میں سب سے خوبصورت اور آگے ہے۔ اس کے تمام رسول اس کے بارہ میں دی ہوئی اپنی ہر خبر میں سچے ہے ۔ اوراللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے مابین جو ملائکۃ الوحی کا واسطہ وہ بھی سچا ہے۔