کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 37
ثم رسلہ صادقون مصدوقون بخلاف الذین یقولون علیہ مالایعلمون ترجمہ: پھر اللہ تعالیٰ کے تمام رسول صادق و مصدوق ہیں اور بالخصوص ان لوگوں کے مقابلے میں جو اللہ تعالیٰ پر بلاعلم جھوٹی باتیں باندھتے ہیں۔ عبارت کی تشریح …شرح… اللہ تعالیٰ کے تمام رسول صادق و مصدوق ہیں،صادق سے مراد وہ شخص جس کی ہر خبر مطابقِ واقع ہو،تو ا ﷲتعالیٰ کے رسول اس چیز میں بالکل سچے ہیں جو وہ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کے بارہ میں خبر دے رہے ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے تمام رسول مصدوق ہیں یعنی سچے قرار دیئے گئے ہیں،اس کا معنی یہ ہے کہ ان کے پاس بواسطۂ ملائکہ جو وحی آتی ہے اس میں وہ مصدوق ہیں،چنانچہ وہ واقعی اللہ تعالیٰ کی وحی اور انبیاء کرام ا پنی خواہش سے کچھ بھی کلام نہیں کرتے ۔یہ انبیاء ِکرام کی سند کی توثیق ہے، چنانچہ انبیاء کی طرف حق پہنچایا گیا،انبیاء نے بکمال صدق وامانت اس حق کو پہنچادیا تو جب یہ سارا معاملہ حق پر قائم ہے تو پھر انبیاء نے اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارہ میں جو خبر دے دی اسے قبول کرنا واجب ہے پھر ان انبیاءِکرام کے مقابلے میں ان لوگوں کے قول کی کیا حیثیت ہے جو اللہ تعالیٰ پر بلاعلم باتیں باندھتے ہیں ،نہ انہیں شریعت کا علم ہے،نہ دین کا اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا ۔وہ تو جو کچھ بھی کہتے ہیں محض اپنے ظنون وتخیلات سے کہتے ہیں یا پھر شیاطین سے حاصل کرلیتے ہیں،ان شیاطین سے مراد جھوٹے مدعیانِ نبوت ،مبتدع لوگ ،زندیق لوگ ،جادوگر، کاہن، نجومی اور علماءِسوء ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ الشعراء میں ارشاد فرمایا: