کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 358
یہی ’’الجماعۃ‘‘ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے طریقہ ومنہج پر ثابت وقائم ہیں، جو کہ خالص اور ہر قسم کی ملاوٹ سے پاک اسلام ہے،چنانچہ اسی وجہ سے یہ لوگ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کا عظیم لقب حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اہل السنۃ میں صدیقین ،شہداء اور صالحین بھی ہیں، صدیقین ،صدق وتصدیق میں انتہاء کو پہنچے ہوئے ،شہداء ،اللہ کی راہ میں اپنی جان قربان کرنے والے اور الصالحون ،اعمالِ صالحہ کرنیوالوں کو کہتے ہیں۔ ’’وفیھم اعلام الھدی‘‘ یعنی اہل السنۃ میں ایسے علماء ہیں جو ایک عَلَم کی حیثیت رکھتے ہیں،اور علم وعمل کے اعتبار سے ہر خوبی اور وصف سے متصف ہیں۔ ’’وفیھم الأبدال‘‘ یعنی اہل السنۃ میں ابدال بھی ہیں،’’ابدال‘‘ اولیاء کرام اور عابد وزاہد قسم کے لوگوں کو کہا جاتا ہے،انہیں ابدال کہنے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ان میں سے جب کوئی وفات پاتا ہے تو دوسرا اس کی جگہ لے لیتا ہے، مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ اہل حدیث ہی ابدال ہیں۔ ’’وفیھم أئمۃ الدین‘‘ یعنی اہل السنۃ میں ایسے علماء بھی ہیں جو دین میں امامت کا درجہ رکھتے ہیں کہ لوگ فقہی مسائل میں ان پر اعتماد کرتے ہوئے ان کی اقتداء کرتے ہیں،جیسے ائمہ اربعہ وغیرہ۔ ’’وھم الطائفۃ المنصورۃ‘‘ یعنی اہل السنۃ ہی وہ جماعت ہے جسے ایک حدیث میں طائفہ منصورہ کہا گیا ہے ،حدیث یہ ہے: [لاتزال طائفۃ من أمتی علی الحق منصورۃ لایضرھم من خالفھم ولامن خذلھم حتی تقوم الساعۃ] (بخاری ومسلم) ترجمہ:[میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہیگا اور اس کی مدد ہوتی رہے گی،ان کے