کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 355
وقولہ: وکل مایقولونہ ویفعلونہ من ھذا وغیرہ فإنما ھم فیہ متبعون للکتاب والسنۃ۔ ’’ اہل السنۃ اپنی اس دعوت اور اپنے جمیع افعال وغیرہ میں کتاب وسنت کی اتباع کرتے ہیں۔ ‘‘ یعنی اہل السنۃ اپنے تمام اقوال وافعال اور ان امور میں جن کا وہ حکم دیتے ہیں یا جن سے وہ منع کرتے ہیں ،ان کا ذکر اس کتاب میں ہوا ہے یا نہیں ہوا ،یہ سب باتیں انہوں نے اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت سے حاصل کی ہیں ،نہ تو انہوں نے اپنے طور پر انہیں ایجاد کیا ہے اور نہ ہی کسی کی تقلید کی ہے ،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { وَاعْبُدُوا اللّٰه وَلَا تُشْرِکُوْابِہٖ شَیْئًا وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَبِذِی الْقُرْبیٰ وَالْیَتٰمٰی وَ الْمَسَاکِیْنَ وَالْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَالْجَارِالْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَمَامَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ إِنَّ اللّٰه لَایُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتاَلاً فَخُوْرًا } (النساء:۳۶) ترجمہ:’’ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرواور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک واحسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسایہ سے اورپہلو کے ساتھ سے اور راہ کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں ،(غلام کنیز) یقینا اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوںاور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا‘‘ اس موضوع پر متعدد احادیث موجود ہیں ،بعض کا ذکر شیخ رحمہ اللہ نے اپنی کلام میں کردیا ہے۔