کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 353
کے حوالے سے ظلم وتعدی کا ارتکاب کرتا ہے آپ اس سے تسامح اور درگذری سے پیش آ ئیں اس سے باہم مودت پیداہوگی اور اجر وثواب ملے گا۔ ویأمرون ببر الوالدین۔وصلۃالأرحام ۔وحسن الجوار ۔ والإحسان إلی الیتامی والمساکین وابن السبیل ۔ ’’والدین کے ساتھ حسن سلوک، پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ،یتامیٰ مساکین اورمسافروں کے ساتھ احسان اور غلاموں کے ساتھ نرمی کا حکم دیتے ہیں ۔‘‘ یعنی اہل السنۃ بھی ان امور کا حکم دیتے ہیں جن اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے مثلاً: ’’بر والدین‘‘اس کا معنی ہے، والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے اور ان کی اطاعت کی جائے الا یہ کہ وہ معصیت کا حکم دیں۔ ’’صلۃ الارحام‘ ‘ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی اور حسنِ سلوک۔ ’’حسن الجوار‘‘ پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک ،یعنی ان کے ساتھ اچھا برتاؤکیا جائے اور انہیں کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ ’’والاحسان الی الیتامی والمساکین وابن السبیل‘‘ یعنی یتمیوں ،مسکینوں اور مسافروں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا۔ ’’الیتامیٰ‘‘ یتیم کی جمع ہے ،لغت میں ’’المنفرد‘‘(اکیلا) کو کہتے ہیں ،شرعی اصطلاح میں اس سے مراد وہ بچہ ہے جس کی بلوغت سے قبل اس کا باپ فوت ہوجائے۔ یتیموں کے ساتھ احسان یہ ہے کہ ان کے احوال واموال کی حفاظت کی جائے اور ان کے ساتھ انتہائی شفقت سے پیش آیا جائے۔ ’’المساکین‘‘ مسکین کی جمع ہے، مسکین اس شخص کو کہتے ہیں جسے حاجات اور فقرو فاقہ میں بے حرکت بنادیاہو۔(یعنی ضروریاتِ زندگی کا محتاج اور فقر وفاقہ کا شکار شخص)