کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 350
’’آزمائشوں کے موقعہ پر صبر کی تلقین کرتے ہیں‘‘ ’’الصبر‘‘کا لغوی معنی ’’الحبس‘‘(روکنا) ہے ،یہاں پر اس کا معنی ہے آزمائشوں اور مصائب کے موقعہ پر نفس کو جزع فزع سے اور زبان کو شکوؤں اور اظہارِ ناراضگی سے اور اعضاء کو رخساروں کے پیٹنے اور دامن پھاڑنے سے منع کرنا۔ ’’البلاء‘‘کا معنی امتحان،مصائب اور شدائد ہے ۔ (ب) ’’والشکر عند الرضاء‘‘ ’’ خوشی اور آسانیوں میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا حکم دیتے ہیں‘‘ ’’الشکر‘‘شکر ایک ایسا فعل ہے جو مُنعِم کی تعظیم کا مظہر ہے کیونکہ منعم حقیقتاً انعام کرتا ہے اس کا شرعی معنی ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ نعمتوں کو اس کی اطاعت میں صرف کرے۔’’الرخاء‘‘نعمتوں کی وسعت۔ (ج) ’’والرضاء بمر القضاء‘‘ ’’قضاء وقدر پر راضی رہنے کا حکم دیتے ہیں‘‘ ’’الرضا‘ناراضگی کی ضد ہے،’’القضاء‘‘لغت میں حکم کو کہتے ہیں، عرفِ شرع میں اس کا معنی ہے اللہ تعالیٰ کا اشیاء کے متعلق وہ ارادہ جس کیفیت وصفت پر وہ اشیاء ہیں۔ ’’مر القضاء‘‘وہ امور جو بندہ پر جاری ہوتے ہیں جنہیں بندہ نا پسند کرتا ہے جیسا کہ مرض، فقر،گرمی ،سردی ،ألام، اور مخلوق کی طرف سے ایذاء وغیرہ۔