کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 349
رحمت ،شفقت اور نرمی کا معاملہ کریں ،وہ حدیثیں یہ ہیں: حدیث نمبر (۱) قولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : [المؤمن للمؤمن کالبنیان یشد بعضہ بعضا] وشبک بین أصابعہ ۔ (بخاری ومسلم) ترجمہ:[ایک مؤمن دوسرے مؤمن کیلئے عمارت کی طرح ہے کہ جس کا بعض حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے ،یہ کہکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں میں تشبیک (بعض کو بعض میں داخل کرنا) دی۔ ] مؤمنین کی عمارت کے ساتھ تمثیل کا مقصد بات کو فہم کے قریب تر کرنا ہے۔’’تشبیک‘‘ کا معنی ہے: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرنا۔ ’’تشبیک‘‘ کی تمثیل کا مقصد بھی بات کو فہم کے قریب تر کرنا ہے ۔ حدیث نمبر (۲) قولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : [المؤمن للمؤمن کالبنیان یشد بعضہ بعضا] وشبک بین أصابعہ ۔وقولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم [مثل المؤمنین فی توادھم وتراحھم وتعاطفھم کمثل الجسد، إذا اشتکی منہ عضو تداعی لہ سائر الجسد بالحمی والسھر ] (بخاری ومسلم) ترجمہ:[ مؤمنین باہم مودۃ ،تراحم اورتعاطف میں ایک جسم کے مانند ہیں، کہ جب جسم کا کوئی ایک عضو تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا جسم بخار اور بے خوابی میں مبتلا ہوتا ہے ] یہ حدیث خبر بمعنی امر کے باب سے ہے، یعنی جس طرح جسم کے کسی ایک حصہ کی تکلیف سارے جسم میں سرایت کر جاتی ہے اہل ایمان کو بھی اسی طرح ایک جسم کی مانند ہونا چاہئے ۔کہ جب کسی ایک کو کوئی تکلیف یا مصیبت پہنچے تو جمیع مؤمنین اس تکلیف کو محسوس کریں اور اس کے ازالہ کی سعی کریں۔ اس تشبیہ کا مقصد بھی بات کو فہم کے قریب کرنا ہے ،اور معافی کو مرئی صورت میں پیش کرنا ہے۔ (۵) (الف) ’’یأمرون بالصبر علی البلاء‘‘