کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 348
اسے ہٹانے کے مفاسد سے زیادہ ہوتے ہیں۔‘‘ اہل السنۃاس مسئلہ میں مبتدعین ،خوارج ،معتزلہ اور شیعہ کے منہج کی مخالفت کرتے ہیں، یہ لوگ ولاۃ الامور کے ظلم،اگرچہ یہ محض ان کا ظن ہی ہو، کو بنیاد بناکر ان کے خلاف خروج اور بغاوت کو جائز سمجھتے ہیں اور اسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی قبیل سے سمجھتے ہیں۔ (۳) ’’ویحافظون علی الجماعات‘‘ ’’ نماز باجماعت کی حفاظت کرتے ہیں‘‘ یعنی فرض نماز، جمعہ وغیرہ جماعت کے ساتھ پابندی کے ساتھ ادا کرتے ہیں ،کیونکہ یہ اسلام کا ایک عظیم شعار ہے اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم بھی یہی ہے ،بخلاف شیعہ حضرات کے یہ لوگ امام معصوم کے ساتھ ہی نماز باجماعت کو واجب سمجھتے ہیں اور بخلاف منافقین کے جوکہ نماز باجماعت سے پیچھے رہتے ہیں ۔ نماز باجماعت کی فضیلت اس کے حکم اور نمازباجماعت کے ترک سے نہی کے سلسلہ میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں ،کتبِ حدیث میں ان کو دیکھا جاسکتا ہے ،یہ ان کے ذکر کا مقام نہیں ہے۔ (۴) ’’ویدینون بالنصیحۃ للأمۃ‘‘ ’’ امت کے ساتھ خیر خواہی پر مبنی معاملہ کرتے ہیںاور اسے دین میں سے سمجھتے ہیں‘‘ ’’النصح‘‘کا لغوی معنی ’’الخلوص‘‘ہے جب کہ شرعی اصطلاح میں اس کا معنی ہے،کسی شخص کیلئے خیر کا ارادہ کرنا اور اس کی بھلائی اور خیر کی طرف راہنمائی کرنا۔ (۵) ’’التعاون علی الخیر والتألم لألم المصابین‘‘ ’’مؤمنین کے ساتھ خیر کے کاموں میں تعاون کرنا اور مصائب میں مبتلا لوگوں کو دیکھ کر درد والم محسوس کرنا‘‘ کیونکہ ان کے پیش نظررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوحدیثیں ہیں جن کا مقتضی یہ ہے کہ اہل ایمان کو چاہئے کہ خیر کے کا موں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ