کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 342
اور راہنمائی کو مخلوق میں سے ہر ایک کے طریقہ ،سیرت،تعلیم اور راہنمائی پر ترجیح دیتے ہیں ، چاہے وہ کوئی بھی ہو ،اس کا کتنا ہی اونچا مقام ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہی راہنمائی فرمائی ہے: { یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا أَطِیْعُوا اللّٰه وَأَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُ وْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ } ترجمہ: (اے ایمان والو!فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی) (النساء: ۵۹) اہل السنۃ والجماعۃ کی وجہ تسمیہ کیونکہ یہ لوگ کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامتے ہیں اور اسے ہر کسی کے کلام پر مقدم رکھتے ہیں، سنتِ رسول اللہ کو مضبوطی سے تھامتے ہیں اور اسے ہر کسی کے طریقہ پر مقدم رکھتے ہیں چنانچہ کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ کے ساتھ اس تعلق کی بنا پر انہیں اہل الکتاب والسنۃ سے موسوم کیا جاتاہے ۔ کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ کے ساتھ اس تعلق کی بنا پر انہیں یہ عظیم لقب ملا ہے ،جو انہیں کتاب وسنتِ رسول اللہ سے روگردانی اختیار کرنیوالوں سے ممتاز کرتا ہے ،جیسا کہ معتزلہ، خوارج، روافض اور وہ لوگ جو،کلی یا جزوی طورپر ان کی موافقت کرتے ہیں۔ اھل السنۃ کو اھل الجماعۃ کے نام سے بھی موسوم کیاجاتا ہے ۔’’الجماعۃ‘‘’’ الفرقۃ‘‘(گروہ گروہ ہونا) کی ضد ہے ،کیونکہ تمسک بالکتاب والسنۃ باہم اجتماعیت اور الفت کا باعث ہے اس لئے انہیں اس نام سے موسوم کیا جاتا ہے ،چنانچہ اھل الجماعۃ کا معنی ہے ،وہ لوگ جو حق پر مجتمع ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰه جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا } (آل عمران:۱۰۲) ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈ الو‘‘