کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 341
’’ فإن کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ ’’بدعت‘‘ کی شرعی تعریف : ہر وہ کام جس کی کوئی شرعی دلیل نہ ہو ،چنانچہ ہر وہ کام جسے کوئی شخص ایجاد کرے اور اس کی نسبت دین کی طرف کرے ، جبکہ اس کی کوئی شرعی دلیل نہ ہو ،تو ایسا کام بدعت وگمراہی ہے، چاہے اس کا تعلق عقیدہ سے ہو اقوال سے ہو یاافعال سے۔ (۴) اہل السنۃ کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر کرتے ہیں اور استدلال واقتداء میں ان دونوں کو لوگوں کے اقوال واعمال پر ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں کیونکہ انہیں علم ہے ’’ ان اصدق الکلام کلام اللّٰه ‘‘یعنی’’یقینا سب سے سچی کلام اللہ تعالیٰ کی کلام ہے‘‘ نیز فرمایا:{ وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰه قِیْلاً } (النساء:۱۲۲) ترجمہ:’’ اور کون ہے جو اپنی بات میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچا ہو‘‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان: { وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰه حَدِیْثًا } (النساء:۷۸) ترجمہ:’’ اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی بات کرنیوالا کون ہے‘‘ اور انہیں علم ہے کہ[ خیر الھدی ھدی محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم ] ’’بہترین طریقہ یاراہنمائی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے‘‘ ’’الھَدی‘‘ کو ’’ھاء‘‘ کے فتحہ اور دال کے سکون کے ساتھ پڑھا گیا ہے اس صورت میں اس کا معنی طریقہ اور سیرت ہے اس لفظ کو ’’ھاء‘‘ کے ضمہ اور دال کے فتحہ’’اَلْھُدَیٰ‘‘ کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے اس صورت میں معنی ہوگا دلالت وراہنمائی۔ چنانچہ ان کا یہ وصف ہے کہ یہ کلام اللہ کو جمیع لوگوں کی کلام پر ترجیح دیتے ہیں ،کلام کو مضبوطی سے تھام لیتے ہیں اور اس کے معارض مخلوق کی کلام کو چھوڑ دیتے ہیں چاہے وہ کوئی سردار یا وزیر ہو، کوئی عالم ہو یا کوئی عابد وزاہد ہو۔اسی طرح یہ لوگ (اہل السنۃ ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، طریقہ تعلیم