کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 34
لأنہ سبحانہ لاسمی لہ ولاکفو لہ ولاندلہ ولایقاس بخلقہ سبحانہ وتعالیٰ فانہ سبحانہ أعلم بنفسہ وبغیرہ وأصدق قیلا وأحسن حدیثا من خلقہ۔ ترجمہ: اس لئے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا نہ کوئی ہم نام ہے ، نہ کوئی مثل ہے نہ کوئی مشابہ ومماثل ہے اور نہ ہی اسے مخلوق کے ساتھ قیاس کیا جاسکتا ہے،اللہ تعالیٰ اپنی ذات کو اور دوسروں کو سب سے زیادہ جاننے والا ہے اور پوری خلق میں سب سے زیادہ سچی اور اچھی بات کہنے والا ہے۔ عبارت کی تشریح … شرح… مصنف رحمہ اللہ نے اھل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ بتلادیا کہ وہ بلاتکییف اور بلاتمثیل اللہ تعالیٰ کی صفات پر ایمان لائے ہیں ،تو اب ان کے اس عقیدے کی تعلیل وتوجیہ پیش کررہے ہیں یعنی یہ بتلارہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی’’سمی‘‘یعنی ہم نام نہیں ہے ،مطلب یہ ہے کہ ایسا کو ئی شخص نہیں جو اللہ تعالیٰ کے کسی نام کا حقدار ہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورئہ مریم میں ارشادفرمایا: { ھَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا } ’’ کیا تم کوئی اس کا ہم نام جانتے ہو ‘‘ یہ استفہام انکاری ہے معنی یہ ہے کہ کوئی اللہ تعالیٰ کا ہم نام یا مماثل نہیں ہے ،اسی طرح کوئی اللہ تعالیٰ کا ’’کفو‘‘ یعنی ہم سر و مثل نہیں ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورئہ اخلاص میں فرمایا: { وَلَمْ یَکُنْ لَہٗ کُفُوًا اَحَدٌ } ’’ اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا کوئی ’’ند‘‘ یعنی نظیر وشبیہ نہیں ہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سورئہ بقرۃ(۲۲)