کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 330
ترجمہ:’’یقینا نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں‘‘ ’’ب‘‘ انہیں نیکیوں کااجر وثواب دوسروں کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ ملتا ہے اور پھر دیگر فضائل میں کوئی ان کی برابری کرنیوالا بھی نہیں۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث ثابت ہے کہ ان میں سے کسی ایک کی طرف سے ایک مد صدقہ بعد میں آنیوالوں میں سے کسی کے اُحد پہاڑ کی مقدار سونے کے صدقے سے بھی افضل ہے۔ (بخاری ومسلم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرمان بھی ثابت ہے: [ خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ] (بخاری ومسلم) ترجمہ:’’ بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے] ’’القرون‘‘ ’’قرن‘‘ کی جمع ہے ’’قرن‘‘ ایک زمانہ کے لوگ جو باہم متقارب ہوں اور کسی اہم امر میں شریک ہوں ’’قرن‘‘ کا اطلاق مدت اور زمانہ پر بھی ہوتا ہے۔ ’’ج‘‘ان کے پاس مکفرات الذنوب کی کثرت ،چنانچہ جتنی کثیر تعداد میں مکفرات الذنوب انہیں حاصل ہیں کسی اور کو نہیں ،چنانچہ اگر ان میں سے کسی سے گناہ کا صدور ہوا ہے تو اس نے توبہ کرلی ہوگی یاایسے نیک اعمال کرلئے ہوں گے جنہوں نے اس گناہ کو مٹا دیا ہوگایا پہلے سے کیئے ہوئے اعمالِ صالحہ کی وجہ سے بخشش کردی گئی ہوگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت جس کے یہ باقی لوگوں کی بسنبت زیادہ حقدار ہیں ،کی وجہ سے اس گناہ کو معاف کردیا جائے گا ،یا کسی دنیاوی آزمائش اور مصیبت کی وجہ سے اس گناہ کو مٹا دیا گیا ہوگا جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[ مایصیب المؤمن وصب ولانصب ولاغم ولاھم ولاحز ن حتی الشوکۃ یشاکھا الاکفر اللّٰه بھا من خطایاہ] (متفق علیہ) ترجمہ:[ کسی مؤمن کو اگر کوئی مرض، تھکاوٹ ،غم ،پریشانی اور حزن پہنچے یا اسے کوئی کانٹا چبھے تواللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے گناہ مٹادیتا ہے]