کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 328
نے مشاجراتِ صحابہ میں اپنے آپ کو ایک طرح کا حَکَم (فیصلہ کرنے والا) بنالیا ہے ،چنانچہ بلادلیل کسی کو حق پر قرار دیا اور کسی کو خطأ پر، بلکہ اس سلسلہ میں انہوں نے سراسر ھوائے نفس کی پیروی کی ہے، اور ان لوگوں کی تقلیدکی ہے جن کا مقصد ہی مسلمانوں کی تاریخ اور ان کے سلف صالحین جو کہ خیر القرون ہیں،کے متعلق شکوک وشبہات میں مبتلا کرکے، اسلام کے متعلق بد گمان کرناہے ،تاکہ وہ اس راستے سے اسلام پر طعن کرسکیں اور مسلمانوں کے اتحاد واتفاق کو پارہ پارہ کرسکیں ۔ شیخ رحمہ اللہ نے کتنے ہی احسن انداز سے حق اور حقیقت کو واضح کیا ہے چنانچہ شیخ رحمہ اللہ نے مشاجرات ِصحابہ اور ان کی طرف منسوب بعض لغزشوں کے متعلق اہل السنۃ کے موقف کو خلاصۃً دو امور میں بیان فرمایا ہے: الامر الاول: اہل السنۃ مشاجراتِ صحابہ میں بحث و تمحیص اور غور وغوض نہیں کرتے، کیونکہ اس سے صحابہ کے بارے میں بغض وکینہ پیداہوسکتاہے اور یہ کبائر میں سے ہے اس لئے سلامتی کا راستہ یہی ہے کہ اس مسئلہ میں سکوت اختیار کیا جائے۔ الامر الثانی: صحابہ کی لغزشوں کے متعلق مروی آثار کیلئے عذر تلاش کیئے جائیں ،اس میں ان کا دفاع بھی ہے اور ان کے اعداء کی تدبیروں کا رد بھی۔ شیخ رحمہ اللہ نے خلاصتہً درج ذ یل عذر بیان کئے ہیں (۱) ان آثار میں بعض تو سرے سے جھوٹ ہیں جوانکے اعداء نے ان کی شہرت کو داغدار کرنے کیلئے وضع کئے ہیں ،جیسا کہ روافض کا کردار ہے،ایسے آثار تو کسی التفات کے لا ئق نہیں۔ (۲) بعض آثار ایسے ہیں جن میں کمی وبیشی کرکے حقیقت کو مسخ کردیا گیا ہے، جھوٹ داخل کرکے حقائق میں تحریف کردی گئی ہے لہذا ایسے آثار پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ،کیونکہ صحابہ کے فضائل معلوم اور ان کی عدالت متیقن ہے چنانچہ محرف اور مشکوک امر کی خاطر معلوم اور متیقن امر کو نہیں چھوڑا جاسکتا ۔