کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 32
(۳) مختلف نقائص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی صفات بیان کرنا اللہ تعالیٰ جن صفات سے منزہ ہے، جیسا کہ یہود نے کہا تھا:{ اِنَّ اللّٰه فَقِیْرٌ وَنَحْنُ اَغْنِیَائُ } بے شک اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم غنی ہے … اسی طرح یہود کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہا تھ بندھا ہوا ہے ،اسی طرح یہود کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہفتہ کے دن آرام کیا تھا (اللہ تعالیٰ ان کی ان تمام باتوں سے پاک اور بلند وبالا ہے) (۴) الحاد کی چوتھی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے معانی وحقائق کا انکار کردینا،جیسا کہ جہمیہ کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام خالی الفاظ ہیں جن کا نہ تو کو ئی معنی ہے اور نہ کوئی حقیقت اور نہ ہی وہ کسی صفت کو متضمن ہوتے ہیں۔چنانچہ جہمیہ کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفت’’ سمیع‘‘ کسی سننے پر دلالت نہیں کرتی،صفت ’’بصیر ‘‘کسی دیکھنے پر دلالت نہیں کرتی، صفت’’الحی‘‘کسی حیاۃ پر دلالت نہیں کرتی۔ (۵) الحاد کی پانچویں صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارہ میں مخلوق کی صفات سے تشبیہ کا عقیدہ رکھنا جیسا کہ اہل تشبیہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ میرے ہاتھ جیسا ہے،اللہ تعالیٰ ان کی اس بات سے بلند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو اللہ تعالیٰ کے اسماء وآیات میں الحاد کے مرتکب ہیں،بڑی سخت وعید سنائی ہے،ارشاد ہے: { وَ ِاللّٰه الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَاوَذَرُوْا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ أَسْمَآئِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ } (الاعراف:۱۸۰) ترجمہ:’’اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کیلئے ہیں،سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرواور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھوجو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں،ان لوگوں کو ان کے کیے کی ضرور سزا ملے گی‘‘