کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 309
صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شہادت دی ہے ،البتہ جن لوگوں کے متعلق رسو ل اللہ نے یہ شہادت نہیں دی اہل السنۃ بھی ان کے متعلق یہ شہادت نہیں دیتے ،کیونکہ ایسی صورت میں یہ شہادت دینا اللہ تعالیٰ پر بلادلیل بات کہنا ہے۔ (جو کہ حرام ہے) لیکن اہل السنۃ والجماعۃ نیک لوگوں کیلئے جنت کی امید رکھتے ہیں اور گناہگاروں کیلئے جنت سے محرومی کا خوف رکھتے ہیں اور یہ بات اصولِ عقیدہ سے متعلق ہے۔ ’’ عشرۃ مبشرۃ‘‘ یعنی’’دس صحابہ جن کا نام لیکر جنت کی بشارت دی گئی‘‘ یہ ہیں : ابوبکر ،عمر ،عثمان ،علی ،طلحہ ،زبیر، سعد، سعید ،عبد الرحمن بن عو ف اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنھم ان صحابہ کے جنتی ہونے کی بشارت احادیث سے ثابت ہے۔ ثابت بن قیس بن شماس ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب تھے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے جنتی ہونے کی بشارت صحیح بخاری میں ثابت ہے۔ ان صحابہ کے علاوہ بھی بعض صحابہ کے جنتی ہونے کی بشارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جیسے عکاشہ بن محصن اور عبد اللہ بن سلام وغیرہ۔ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ ویقرون بماتواتر بہ النقل عن امیر المؤمنین علی بن ابی طالب ان خیر ھذہ الامۃ بعد نبیھا ابوبکر ثم عمر،ویثلثون بعثمان‘‘ اہل السنۃوالجماعۃ علی رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ سے تواتر کے ساتھ ثابت اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اس اُمت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل شخص ابوبکر رضی اللہ عنہ ہے،پھر عمر رضی اللہ عنہ ۔اور(اہل السنۃ والجماعۃ ) تیسرے نمبر پر عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کوافضل قرار دیتے ہیں اوران کے بعد (چوتھے نمبر پر) علی رضی اللہ عنہ کے افضل ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔(ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ) ’’تواتر‘‘ سند کا قوی ترین درجہ ہے۔علی رضی اللہ عنہ سے مروی اس متواتر روایت میں روافض کا رد ہے،جو علی رضی اللہ عنہ کو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما پر فضیلت دیتے ہیں اور خلافت میں بھی ان کی ابوبکر وعمر پر