کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 306
ترجمہ:’’(فیٔ کا مال ) ان مہاجر مسکینوں کیلئے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز ہیں۔اور (ان کیلئے ) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی ہے اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں‘‘ مذکورہ آیاتِ کریمہ مہاجرین وانصار صحابہ کی فضیلت پر دلالت کرنے کے ساتھ ساتھ، مہاجرین کی انصارپر افضلیت پر بھی دلالت کررہی ہیں کیونکہ؛ اللہ تعالیٰ نے ان کا ذکر انصار سے پہلے کیا ہے، ان کی افضلیت کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے بلاد، اموال اور اولاد کو محض اللہ سے اجر وثواب حاصل کرنے کیلئے اور اللہ اور اس کے رسول کی نصرت کیلئے ترک کیا، اور یقینا یہ لوگ اپنے اس عمل میں مخلص اور صادق تھے۔ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ ویؤمنون بأن اللّٰه قال لأھل بدر وکانوا ثلاثمأئۃ …‘‘ یعنی :’’اہل السنۃ والجماعۃ اس بات پرایمان رکھتے ہیں کہ ا ہل بدر-جو کہ تین سو اور دس سے کچھ اوپر تھے-کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:[ اعملوا ماشئتم فقد غفرت لکم ] ترجمہ:[تم جو چاہوعمل کرو ،میں نے سب کو معاف کردیاہے] (بخاری) ‘‘ یہ بات صحیحین میں حاطب ابن ابی بلتعہ کے قصہ کے ضمن میں مذکورہے ۔ ’’بدر‘‘ ایک مشہور بستی ہے جو کہ مدینہ منورہ سے تقریباً چار مراحل پر واقع ہے یہیں پر جنگِ بدر ہوئی تھی جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اسلام کوعزت بخشی ہے ،اس واقعہ کو ’’یوم بدر‘‘ اور’’ یوم الفرقان‘‘کہا جاتاہے۔ ’’ثلاثۃ وبضعۃ عشر‘‘ کامعنی ہے تین سودس سے کچھ اوپر ،’’بضعۃ ‘‘کااطلاق تین سے لیکر نو تک ہوتا ہے ،اہل بدر کی تعداد کے متعلق صحیح بخاری میں یہی الفاظ وارد ہوئے ہیں۔