کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 305
مہاجرین صحابہ کو انصار صحابہ پر فضیلت میں مقدم رکھتے ہیں‘‘ ’’المھاجرون‘‘ ’’ مھاجر‘‘کی جمع ہے ان سے مراد وہ صحابہ ہیں جنہوں نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ ہجرت کا لغوی معنی ’’ترک‘‘ (چھوڑنا) ہے جبکہ شرعی اصطلاح میں اس کا معنی ’’بلادِکفر وشرک سے بلادِ اسلام کی طرف منتقل ہوجانا‘‘ہے ۔ ’’الانصار‘‘ وہ صحابہ جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوب مدد کی ،یہ قبیلہ اوس وخزرج سے تعلق رکھتے تھے، ان کا یہ نام خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا۔ مھاجرین صحابہ کی انصار صحابہ پر افضلیت کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے متعدد آیات میں مھاجرین کا انصار سے پہلے ذکر فرمایا ہے،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { وَالسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالََّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِیَ اللّٰه عَنْھُمْ وَرَضُوا عَنْہُ } (التوبۃ:۱۰۰) ترجمہـ:’’اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیروہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے‘‘ نیز فرمایا: { لَقَدْ تَابَ اللّٰه عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ } ( التوبۃ:۱۱۷) ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین اورانصار کے حال پر بھی جنہوں نے تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا‘‘ نیزفرمایا: { لِلْفُقَرَآئِ الْمُھَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِھِم وَأَمْوَالِھِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰه وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰه وَرَسُوْلَہٗ اُولٰئِکَ ھُمُ الصَّادِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَالْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِھِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ ھَاجَرَ إِلَیْھِمْ } (الحشر:۸،۹)