کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 293
یعنی’’ ظہار اور قتلِ خطأ کے گناہ میں ایک مؤمن گردن آزاد کرنا ہے‘‘ اگر کوئی شخص ان کفارات جن میں مؤمن گردن آزاد کرنے کا حکم ہے ،میں کسی فاسق مسلمان کو آزاد کرتا ہے تو باتفاق العلماء اسے کفایت کر جائے گا،کیونکہ فاسق مسلمان عمومِ آیت میں داخل ہے ،اگر وہ (آزاد کردہ فاسق مسلمان) کامل مؤمنین میں سے نہیں ہے اور کبھی کبھی فاسق مسلمان ایمان کے اسم میں داخل نہیں بھی ہوتا ،یعنی ایمان سے مراد کامل ایمان ہوتو اس صورت میں فاسق مسلمان اس میں داخل نہیں ہوتا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰه وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ آیَاتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا} (الانفال:۲) ترجمہ’’بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں‘‘ یعنی کامل مؤمنین تو صرف اور صرف وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کی عظمت، قدرت اور اس کے عذاب کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں ،اور جب ان کے سامنے قرآنی آیات یا کا ئنات میں موجود اللہ تعالیٰ کی قدرت وعظمت کی نشانیاں بیان ہوتی ہیں تو ان کاایمان بڑھ جاتا ہے ،اور یہ لوگ اپنے تمام امور کو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہیں کسی اور کے سپرد نہیں۔ اس آیت میں ایمان سے مراد ایمان کامل ہے (یعنی کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو ان (آیت میں مذکور ) صفات سے متصف ہیں) چنانچہ فاسق مسلمان اس ایمان میں داخل نہیں کیونکہ اس کا ایمان ناقص ہوتا ہے۔ شیخ رحمہ اللہ قرآن سے دلیل ذکر کرنے کے بعد سنت سے دلیل پیش کررہے ہیں