کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 292
معتزلہ اور خوارج کا یہ مذہب صریحاً با طل ہے ان کے اس مذہب کے بطلان پر کچھ ادلہ گزر چکے ہیں اور مزید آگے آئیں گے (ان شاء اللہ ) اس کے بعد شیخ رحمہ اللہ نے فاسق مسلمان کا حکم کتاب وسنت کے ادلہ کے ساتھ ذکر فرمایا ہے چنانچہ فرماتے ہیں ۔ ’’ بل الفاسق یدخل فی اسم الایمان المطلق کمافی قولہ تعالیٰ:{ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مُّؤْمِنَۃٍ } وقدلایدخل فی اسم الایمان المطلق کمافی قولہ تعالیٰ{ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰه وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ آیَاتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا} ‘‘ بلکہ فاسق ایمانِ مطلق کے اسم میںداخل ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مُّؤْمِنَۃٍ } ( النساء:۹۲) ترجمہ’’اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا ہے‘‘ اور کبھی ایمانِ مطلق کے اسم داخل نہیں بھی ہوتا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰه وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ آیَاتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا} (الانفال:۲) ترجمہ’’بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں‘‘ یعنی صحیح اوردرست بات یہ ہے کہ فاسق مسلمان ،ایمانِ مطلق کے اسم میں داخل ہے کیونکہ مطلق ایمان میں ایمانِ کامل اورایمانِ ناقص دونوں داخل ہیں ،اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: { فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مُّؤْمِنَۃٍ } ( النساء:۹۲)