کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 291
کی تقریر وتاکید ہے یعنی سب کے سب مسلمان ایک ہی امر کی طرف لوٹیں اور وہ امر اسلام ہے، اسی طرح سب مسلمان آپس میں دینی بھائی ہیں۔ جملہ ’’فَاَصْلِحُوا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ‘‘ (یعنی اپنے دومسلمانوں بھائیوں میں صلح کراؤ) میں دومسلمانوں میں صلح کے ذکر سے دوسے زائد مسلمانوں میں صلح کرانے کے وجوب کا اثبات بطریق اولیٰ ہورہا ہے۔ اور آخر میں فرمایا: ’’وَاتََّقُوااللّٰه لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ‘‘ یعنی ا پنے تمام امور میں تقوی اختیار کرو، اس تقویٰ کے سبب سے اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے گا۔ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ولایسلبون الفاسق الملِّی الاسلام بالکلیۃ،ولایخلدونہ فی النارکما تقول المعتزلۃ‘‘ ’’اہل السنۃ فاسق مسلمان سے کلیۃ اسلام سلب نہیں کرتے اور نہ اسے دا ئمی جہنمی قراردیتے ہیں جیسا کہ معتزلہ کا عقیدہ ہے ‘‘ ’’الفسق ‘‘ کا معنی اطاعت سے خروج اختیار کرنا ہے، اس عبارت میں ’’الفاسق‘‘ سے مراد وہ شخص ہے جو گناہِ کبیر کا ارتکاب کرتا ہے، جیسے شراب پینا ،زنا کرنااور چوری کرنا وغیرہ۔ ’’المِلِّی ‘‘ سے مراد وہ شخص ہے جو ملتِ اسلام پر قائم ہے اور اس نے کسی ایسے گناہ کا ارتکاب نہ کیا جو موجب کفر ہو۔ یعنی ا ہل السنۃ والجماعۃ فاسق مسلمان سے کلیتاً اسلام کی نفی نہیں کرتے چنانچہ وہ فاسق مسلمان پر نہ تودنیا میں کفر کا حکم لگاتے ہیں ،اور نہ ہی اسے دا ئمی جہنمی قرار دیتے ہیں جیسے کہ معتزلہ اور خوارج کا قول ہے ،معتزلہ کہتے ہیں کہ فاسق کو مسلمان کہا جائے اور نہ کافر ان کے نزدیک فاسق اسلام اور کفر کے درمیان ایک تیسرے منزلہ پر ہے فاسق کے متعلق معتزلہ کا یہ حکم دنیا میں ہے ،جبکہ آخرت میں اس پر مخلد فی النار (دائمی جہنمی) ہونے کا حکم لگاتے ہیں۔