کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 287
عبارت کی تشریح ’’اہل السنۃ کے اصول ‘‘ سے مراد ایسے قواعد ہیں جن پر اہل السنۃ کے عقائد کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ’’الدین‘‘ کا لغوی معنی جھکنا اور انقیاد ہے، جبکہ شرعی اصطلاح میں ’’ہر وہ چیزجس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے‘‘کو کہتے ہیں۔ ’’الایمان‘‘ کا لغوی معنی تصدیق کرنا ہے ، جبکہ شرعی اصطلاح میں قول وعمل یعنی دل وزبان کا اقرار اور دل ،زبان اور اعضاء کے عمل کو کہتے ہیں ،جیسا کہ شیخ رحمہ اللہ نے بیان فرمایا ہے۔ اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک ایمان کی یہی تعریف ہے،یعنی ایمان ،قول و عمل کا نام ہے۔ قول کی دوقسمیں ہیں: قول ا لقلب ، یعنی اعتقاد ،اور قول اللسان یعنی اسلام کی حقانیت کا زبان سے اقرار کرنا۔ اسی طرح عمل کی بھی دوقسمیں ہیں: عملِ قلب یعنی نیت اوراخلاص اور عملِ جوارح یعنی اعضاء کا عمل جیسے نماز،حج اور جہاد۔ قلب کے اقوال واعمال میں فرق: قلب کے اقوال واعمال میںفرق یہ ہے کہ اقوال سے مراد عقائد ہیں، قلب جن کا اعتراف کرتا ہے اور اعتقاد رکھتا ہے جبکہ اعمالِ قلب سے، قلب کی وہ حرکت ہے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول پسند کرتے ہیں ،قلب کی حرکت سے مراد ، قلب کا خیر سے محبت کرنا ،اس کا پختہ ارادہ کرنا اور شر سے کراھت کرنا اور ترکِ شر کا عزم کرنا ہے۔ اعمالِ جوارح اور اقوال اللسان ،اعمالِ قلب سے ہی پھوٹتے ہیں اس بناء پر اقوال اللسان اور اعمال الجوارح بھی ایمان میں سے ہیں ایما ن کی تعریف میں مختلف اقوال (۱) اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک: ایمان ،قلب کے اعتقاد ،زبان کے نطق اور اعضاء سے عمل کرنے کا نام ہے۔