کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 268
کے ساتھ ازل سے متصف ہے اور ابد تک متصف رہے گا۔ اللہ تعالیٰ کا مخلوق کے اعمالِ طاعات ومعاصی کا علم اور ان کے رزق وآجال وغیرہ کے احوال کا علم رکھنااسی علم سے متعلق ہے۔ مرتبۂ ثانیہ :دوسرا مرتبہ لکھنا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نے لوحِ محفوظ میں مخلوق کی تقدیریں لکھ دی ہیں،چنانچہ کا ئنات میں جوبھی حادثہ رونما ہوتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کے رونما ہونے سے پہلے اسے جانتا ہے اور اسے لکھا ہوا بھی ہے۔ ایمان بالقدر کے درجہ اولیٰ کے ان دونوں مراتب کے ذکر کے بعد شیخ رحمہ اللہ نے کتاب وسنت سے دلا ئل ذکر کیئے ہیں ،چنانچہ شیخ رحمہ اللہ نے اس سلسلہ میں جو حدیث بیان کی ہے وہ ابوداؤد کی ہے اور اس کے الفاظ یہ ہیں: عن عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ :[سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول: اول ماخلق اللّٰه القلم۔ فقال لہ :اکتب ۔قال ومااکتب ۔قال: اکتب مقادیر کل شی حتی تقوم الساعۃ] ترجمہ: عبادۃ بن ا لصامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :[سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا:چنانچہ اسے کہا:لکھو! قلم نے کہا: کیا لکھوں!اللہ تعالیٰ نے فرمایا: قیامت تک آنیوالی ہر چیز کی تقدیر لکھو۔] یہ حدیث ’’مرتبۂ کتابت ‘‘پر دلالت کررہی ہے ،اور اس بات پر بھی کہ تمام تقدیریں لکھی جاچکی ہیں۔ ’’اول ما خلق اللّٰه القلم قال لہ اکتب‘‘ اس عبارت کو دوطرح پڑھاگیا ہے ۔لفظِ ’’اول‘‘ اور لفظِ ’’القلم‘‘دونوں پر نصب اور دونوں پر رفع ،نصب کی حالت میں یہ کلام ایک جملہ ہے اورمعنی یہ ہوگا کہ قلم کی تخلیق کے اول مرحلے ہی میںقلم سے کہا گیا:لکھو! ۔جبکہ رفعی حالت میںیہ کلام دوجملوں پر مشتمل ہوگی، پہلا جملہ ’’اول ما خلق اللّٰه القلم‘‘اور دوسرا جملہ’’ قال لہ