کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 257
فرمائیں گے، شفاعت کی یہ قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے،کیوں کہ اللہ تعالیٰ یہ خبر دے چکا ہے کہ کافروں کو کسی کی شفاعت نفع نہیں دے گی،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بتاچکے ہیں کہ ان کی شفاعت صرف اہلِ توحید کیلئے ہوگی ۔اس لئے ابوطالب کے حق میں شفاعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے، اور وہ بھی صرف ابوطالب کیلئے۔شفاعت کی یہ تینوں قسمیں ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں۔ چوتھی شفاعت: اہل توحید میں سے گناہ گار جو جہنم کے مستحق بن چکے ہوں گے ان کے حق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کہ انہیں جہنم میں داخل نہ کیا جائے۔ پانچویں شفاعت: اہل توحید میں سے گناہ گار جو جہنم میں داخل ہوچکے ہوں گے ان کے حق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کہ انہیں جہنم سے نکالا جائے۔ چھٹی شفاعت: بعض اہل جنت کے رفعِ درجات کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت۔ ساتویں شفاعت: جن لوگوں کی نیکیاں اور بدیاں برابر ہوگی ان کے حق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کہ انہیں جنت میں داخل کیا جائے۔ ایک قول کے مطابق یہ لوگ اہل اعراف ہیں۔ آٹھویں شفاعت: بعض مؤمنین کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کہ انہیں بلاحساب وعذاب جنت میں داخل کیا جائے ،جیسا کہ عکاشہ بن محصن کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ یہ ان ستر ہزار افراد میں سے ہوجائے جو بلاحساب وعذاب جنت میں داخل ہوں گے۔ شفاعت کی ان پانچوں قسموں میں دیگر انبیاء ،ملائکہ ،صدیقین اور شہداء بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شریک ہیں۔ کیونکہ ادلہ شرعیہ سے یہ شفاعات ثابت ہیں، اس لئے اہل السنۃ والجماعۃ شفاعت کی ان تمام قسموں کی مانتے ہیں، البتہ شفاعت کیلئے دو شرطیں لازمی ہیں: پہلی شرط: شافع کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے شفاعت کرنے کی اجازت ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{ مَنْ ذَاالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ اَلاَّ بِاِذْنِہٖ } (البقرۃ:۲۵۵)