کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 236
بعث بعد الموت(قیامت ) کتاب وسنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،اجماعِ المسلمین عقل اور فطرتِ سلیمہ سے ثابت ہے ،اللہ تعالیٰ نے قرآن کی اکثر سورتوں میںقیامِ قیامت کی خبر دی ہے، اس کے دلائل بیان فرمائے ہیں اور منکرینِ قیامت کا رد فرمایا ہے ،کیونکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اس لئے باقی انبیاء کی بنسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخرت کو زیادہ تفصیل سے بیان فرمایا ہے،اس قدر تفصیلی بیان انبیاء سابقین کی کتب میں نہیںملتا۔
جزائے اعمال عقلاً اورشرعاً ثابت ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر عقول کو اس بات کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ بات اللہ تعالیٰ کی حکمت وحمد کے لائق نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو بلامقصد تخلیق فرمائے ،اور لوگوں کو مہمل چھوڑ دے کہ نہ تو ان کیلئے احکامات (اوامر ونواہی) ہوں اور نہ ہی ان کیلئے ثواب وعقاب کا سلسلہ ہو اور یہ نیک وبد اور مسلم ومجرم سب یکساں ہوں؟ کیونکہ یہ مشاہداتی بات ہے کہ بسا اوقات نیک آدمی ،نیکی کا صلہ وبدلہ لیئے بغیر وفات پاجاتاہے اور مجرم جرم کی سزا بھگتے بغیر وفات پاجاتا ہے ،لہذا جزاء وسزاء پانے کیلئے ایک گھر کا ہونا ضرروی ہے،اور وہ دار الآخرت ہے۔
منکرینِ قیامت کافر ہیں ،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
{ زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُواأَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوا } ( التغابن: ۷)
ترجمہ:’’ان کافروں نے خیال کیا ہے کہ دوبارہ زندہ نہ کئے جائیں گے‘‘
شیخ رحمہ اللہ نے قبروں سے اٹھائے جانے کے وقت ان کی حالت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ ننگے پاؤں ،ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں ہوں گے ،اس کی دلیل صحیحین کی یہ حدیث ہے :عن عائشہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنھا ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:[ ا نکم تحشرون الی اللّٰه یوم القیا مۃ حفاۃ عراۃ غرلا ] (الحدیث)
ترجمہ :سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[ تم لوگ ننگے پاؤں ،ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کئے جاؤ گے۔