کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 185
{ وَرَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْ ئٍ } (اعراف:۱۵۶) ترجمہ’’اور میری رحمت تمام اشیاء پر محیط ہے‘‘ (۲) اللہ تعالیٰ کی وہ رحمت جو اللہ تعالیٰ کی طرف اس طرح منسوب کی جاتی ہے جیسے مخلوق کی خالق کی طرف ۔ اس اعتبار سے اس حدیث میں رحمت کی دوسری قسم یعنی رحمت ِمخلوقہ مراد ہے، صحیح مسلم کی حدیث ’’خلق اللّٰه مائۃ رحمۃ‘‘ (یعنی اللہ تعالیٰ نے سورحمتیں پیدا فرمائیں) میں رحمتِ مخلوقہ ہی مراد ہے ۔اس دعا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے مریض پر رحمت مخلوقہ کے انزال کی استدعا کی ہے تاکہ اس رحمت کے ذریعے مریض شفایاب ہوجائے۔ شاہد حدیث: اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کیلئے علوکا اثبات ہے،اوریہ کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں پر ہے۔اور علو، اللہ تعالیٰ کی صفتِ ذاتیہ ہے ۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت الوہیت قدسیت ،اس کے علو ،ا مر اور رحمت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور شفاء طلب کی گئی ہے۔ [ألا تأمنونی وأنا أمین من فی السماء ] ترجمہ:[ کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے حالانکہ میں تو اس ذات کی طرف سے امین ہوں جو آسمانوں پر ہے ] (بخاری ومسلم) …شرح… مالِ غنیمت کی تقسیم کے موقعہ پر کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقسیم پر اعتراض کیا تو اس موقعہ پر آپ نے فرمایا :ألا تأمنونی ……