کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 18
’’اصحاب‘‘ صاحب کی جمع ہے ،آل کے بعد اصحاب کا ذکر عطف الخاص علی العام کے قبیل سے ہے ،(یعنی عام کے ذکرکے بعد خاص الخاص لوگوں کا ان کی اہمیت کی بنیاد پر ذکر کیا )
صحابی سے مراد ہر وہ شخص جس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بحالتِ ایمان ملاقات ثابت ہو ،پھر اسی ایمان پر اس کی موت آئی ہو۔
’’ السلام‘‘ التحیۃ یعنی تحفہ کے معنی میں ہے ،یا سلام کا معنی تمام نقائص وعیوب سے سلامتی میں آجانا ۔
’’ تسلیما مزیدا‘‘ سے مراد زیادہ سلامتی ،جو مسلسل بڑھتی رہے۔ ’’مزید‘‘ زیادۃ سے سے اسم مفعول کا صیغہ ہے ۔
صلاۃ وسلام دونوں کو اس لیئے جمع فرمایا تاکہ اللہ تعالیٰ کے اس امر پر عمل ہوجائے :
{ یَاأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیْمًا } (الاحزاب :۵۶)
ترجمہ:’’ اے ایمان والو!تم بھی ان پر درود بھیجواورخوب سلام (بھی ) بھیجتے رہا کرو‘‘