کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 17
مؤلف کے قول ’’عبدہ ورسولہ‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں ،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں افراط وتفریط کے مرض میں مبتلا گمراہ فرقوں کا رد ہے ۔چنا نچہ اہلِ افراط نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں یہ غلو اختیار کیا کہ آپ کو آپ کے مقامِ عبدیت سے بڑھا دیا جبکہ اہل تفریط نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس قدر تنقیصِ شا ن کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن وحدیث کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا جو پیغام لائے اسے پسِ پشت ڈال دیا،گویاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رسول ہونا ہی نہیں مانتے ،لہذا ’’عبد ہ ورسولہ‘‘ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبدیت ،یعنی اللہ تعالیٰ کا بندہ ہونے کی شہادت، آپ کے بارہ میں ہر قسم کے غلو کی اورآپ کو اپنے منزلت ومرتبت سے بڑھانے کی نفی کرتی ہے ۔
جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول اللہ ہونے کی گواہی کا تقاضا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول اللہ ہونے پر ایمان لایاجائے ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی اطاعت کیجائے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر خبر کی تصدیق کی جائے ، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہی سے اجتناب کیا جائے ،الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ مشروع قرار دیا ہے اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری اتباع کی جائے۔
’’وصلی اللّٰه علیہ وسلم تسلیما مزیدا‘‘ الصلاۃکا لغوی معنی دعاہے ۔ اللہ تعالیٰ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر صلاۃ بھیجنے کے علماء سے مختلف معنیٰ منقول ہیں ،سب سے صحیح معنی محدث ابو العالیۃ سے منقول ہے ،جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں نقل فرمایا ہے: ’’صلوٰۃ علی رسولہ ثناء ہ علیہ فی الملأالاعلیٰ ‘‘یعنی اللہ تعالیٰ کا ا پنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ بھیجنے سے مراد فرشتوں کی سب سے اونچی اور مقرب جماعت کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناء کرنا ہے ۔
’’ آل ‘‘ سے مرا د کسی بھی شخص کے وہ افراد جو کسی بھی تعلق کی بناء پر اس کی طرف منسوب ہیں، جیسے تعلقِ قرابت وغیرہ۔
’’ آل رسول‘‘ کی اگر چہ بہت سی تفسیریں منقول ہیں ،لیکن سب سے بہتر تفسیر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آل وہ لوگ ہیں جو اس دنیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کرتے ہیں ۔