کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 154
یہ آیت بھی اللہ تعالیٰ کیلئے کلام کے اثبات پر شاہد ہے،اور یہ کہ تلاوت ہونے والی چیز کلام اللہ ہے۔ { وَقَدْ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْھُمْ یَسْمَعُوْنَ کَلَامَ اللّٰه ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَہٗ مِنْ بَّعْدِ مَاعَقَلُوْہُ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ } (البقرۃ: ۷۶) ترجمہ:’’ حالانکہ ان میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو کلام اللہ کو سن کر ،عقل وعلم والے ہوتے ہو ئے، پھر بھی بدل ڈالا کرتے ہیں‘‘ …شرح… ’’وَقَدْ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْھُمْ‘‘’’فریق‘‘ اسم جمع ہے اس لفظ سے اس کا واحد نہیں ہے،مراد یہود ہیں’’ یَسْمَعُوْنَ کَلَامَ اللّٰه ‘‘یہاں کلام اللہ سے مراد توراۃ ہے ۔’’ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَہٗ ‘‘ یعنی اس کی باطل تاویلیں کرتے ہیں۔’’ مِنْ بَّعْدِ مَاعَقَلُوْہُ‘‘یعنی فہم کے باوجود توارۃ کی مخالفت کرتے ہیں۔’’وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ‘‘ یعنی انہیں معلوم ہے کہ اس باطل تاویل وتحریف کے ذریعے وہ خطأکا ارتکاب کررہے ہیں۔ اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ کیلئے کلام کا اثبات ہے اور یہ کہ توراۃ منجملہ کلام اللہ ہے، اور یہ کہ یہودیوں نے توراۃ میں تحریف وتبدیل کا ارتکاب کیا۔ { یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُواکَلَامَ اللّٰه قُلْ لَنْ تَتَّبِعُوْنَا کَذٰلِکُمْ قَالَ اللّٰه مِنْ قَبْلُ } ترجمہ:’’ وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو بدل دیں آپ کہہ دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ پہلے ہی فرماچکا ہے کہ تم ہر گز ہمارے ساتھ نہیں چلوگے‘‘ (الفتح:۱۵) …شرح… ’’یُرِیْدُوْنَ ‘‘یہاں ان اعراب کا ذکر ہورہا ہے جنہوں نے حدیبیہ کے سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم