کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 153
میں نے تمہیں اس درخت کے کھانے سے روکا نہیں تھا؟ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان دونوں کیلئے عتاب وتوبیخ تھی کیونکہ جس سے اللہ تعالیٰ نے انہیں روکا تھا وہ اس سے نہیں رکے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کیلئے کلام کا اثبات ہے،اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آدم اورا س کی بیوی کو نداء دی۔ { وَیَوْمَ یُنَادِیْھِمْ فَیَقُوْلُ مَاذَا أَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ } (القصص:۶۵) ترجمہ’’ اس دن انہیں بلاکر پوچھے گا کہ تم نے نبیوں کو کیا جواب دیا‘‘ …شرح… ’’ وَیَوْمَ یُنَادِیْھِم‘‘یعنی اللہ تعالیٰ ان مشرکین کو قیامت کے دن نداء دے گا ’’ فَیَقُوْلُ‘‘ یعنی کہے گا۔’’ مَاذَا أَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ‘‘یعنی میرے رسولوں نے جب تمہیں میرا پیغام پہنچایا تو تم نے کیا جواب دیا تھا۔(یعنی ان کی اطاعت کی یا نہیں؟) اس آیت میں اللہ تعالیٰ کیلئے کلام کااثبات ہے، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نداء دے گا۔ { وَاِنْ اَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَأَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعْ کَلَامَ اللّٰه } ترجمہ:’’ اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے د ے، یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے‘‘ (التوبۃ:۶) …شرح… ’’وَاِنْ اَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ‘‘یعنی وہ مشرکین جن سے آپ کو قتال کا حکم ہے ’’ اسْتَجَارَکَ‘‘یعنی ائے محمد اگر ان میں سے کوئی آپ سے پناہ اور امان طلب کرے ’’ فَأَجِرْہُ‘‘ یعنی آپ اسے پناہ وامان دے دیجئے ’’حَتّٰی یَسْمَعْ کَلَامَ اللّٰه ‘‘یعنی تاکہ وہ آپ سے کلام اللہ کو سنے اور اس میں تدبر کر ے، اور آپ کی دعوت کی حقیقت سے مطلع ہوجائے۔