کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 15
ترجمہ:’’ اور بلاشبہ آپ سیدھے راستے کیطرف ہدایت دیدتے ہیں۔ ‘‘
یعنی رہنمائی کرتے ہیں۔
(۲) ہدایت کا دوسرا معنی : بات کو دل میں اتارنا ،اور مخاطب کو قبول کی توفیق دینا ۔
اس معنی کی رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفی کی گئی ہے ،اور یہ ہدایت کی وہ قسم ہے جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی قادر نہیں ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{ اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ أَحْبَبْتَ وَلٰکِنَ اللّٰه یَھْدِیْ مَنْ یَّشَائُ } (القصص:۵۶)
ترجمہ:’’آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے ‘‘
’’د ینِ حق ‘‘ سے مراد عملِ صالح ہے ۔ دین کی حق کی طرف اضافت، موصوف کی اپنی صفت کی طرف اضافت کے قبیل سے ہے ۔تقدیر جملہ یوں ہے : ’’الدین الحق‘‘
ویسے لفظِ دین جزاء اور سزا کے معنی میں بھی مستعمل ہے ، کمافی قولہ تعالیٰ :{ مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِْ} ترجمہ:’’ وہ جزاء اور سزا کے دن کا مالک ہے‘‘
اور لفظِ دین جھکنے اور اطاعت کرنے کے معنی میں بھی مستعمل ہے ۔
لفظِ(الحق) حقَّ یحق ُّ سے مصدر ہے ،اس میں ثابت اور واجب ہونے کا معنی پایا جاتا ہے، یہ ’’باطل ‘‘کی ضد ہے ۔
’’ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنَ کُلَّہٗ ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دینِ حق دیکر بھیجا، تاکہ اسے دنیا کے تمام ادیان پر غالب کردے ۔ یہ غلبہ ،حجت وبیان اور جہاد کے ساتھ ہے ۔ چنانچہ تمام اہلِ ارض اور تمام عرب وعجم اور تمام کفار ومشرکین پر اس دین کا غلبہ ایک یقینی امر اور خبرہے … اور عملاً یہ ہو چکا ہے ،چنانچہ مسلمانوں نے اللہ کی راہ میں صحیح معنی میں جہادکیا ،جس کے نتیجہ میں سلطنتِ اسلامیہ کا دائرئہ کار خوب وسیع ہوا ،اور دینِ حق مشارق ومغارب میں پھیل گیا ۔
’’ وکفی باللّٰه شھیدا‘‘ شھید بمعنی شاہد ہے، یعنی اللہ تعالیٰ اس بات پر شاہد ہے اور اسکی