کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 144
تم فرعون سے مت ڈرو میں تمہارے ساتھ ہوں ۔’’ اِنَّنِیْ مَعَکُمَا ‘‘ نہی عن الخوف کی علت ہے، یعنی اپنی نصرت کے ساتھ تمہارے ساتھ ہوں۔’’ أَسْمَعُ ‘‘یعنی میں تمہاری اور اسکی کلام کو سنتا ہوں۔ ’’وَأَری‘‘تمہارے اور اسکے ٹھکانے اور جگہ کو دیکھتا ہوں، تمہارے پورے معاملے کی کوئی بھی بات مجھ پر مخفی نہیں ہے ۔ آ یت سے استدلال: اس آیت میں اولیاء اللہ کیلئے اللہ تعالیٰ کی معیت ِ خاصہ کا اثبات ہے، جو نصرت وتائید کی شکل میں انہیں حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرح اس آیت میں اللہ تعالیٰ کیلئے صفتِ سمع وبصر (سننا ودیکھنا) کا بھی اثبات ہے ۔ { اِنَّ اللّٰه مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْاوَالَّذِیْنَ ھُمْ مُحْسِنُوْنَ } ( النحل: ۱۲۸) ترجمہ:’’ یقینا اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے‘‘ … شر ح … ’’ اِنَّ اللّٰه مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا‘‘ متقین وہ لوگ ہیں جو حرام اور معصیت کے کاموں کو چاہے جس نوع سے بھی تعلق رکھتے ہوں،ترک کردیں۔ ’’ وَالَّذِیْنَ ھُمْ مُحْسِنُوْنَ‘‘ محسنین وہ لوگ ہیں جو اعمالِ طاعت ادا کرتے ہیں اور تمام اوامر کو بجالاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی ان لوگوں کے ساتھ معیت اپنی تائید،نصرت اورمعونت کے اعتبار سے ہے، اوریہ معیت ِ خاصہ کہلاتی ہے، جو ان متقین ومحسنین کو حاصل ہے ۔آیت کا یہی پہلو محلِ استشہاد ہے۔ { وَاصْبِرُوا اِنَّ اللّٰه مَعَ الصَّابِرِیْنَ } (الانفال: ۴۶) ترجمہ:’’ اور صبر کرو بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘