کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 143
اعمال اللہ تعالیٰ کے احاطہ وعلم میں ہیں۔ ا مام احمد کا قول ہے :اس آیت کا آغاز بھی علم سے ہوا اور انتہاء بھی علم سے ہے۔ { لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰه مَعَنَا } (ا لتوبۃ:۴۰) ترجمہ:’’ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘ … شر ح … ’’ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰه مَعَنَا‘‘ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر کو تسلی دیتے ہوئے کہی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر ہجرت کے موقعہ پر غار میں چھپے ہوئے تھے اور مشرکین غار تک پہنچ گئے ، ابو بکر یہ سوچ کر پریشان اور غمگین ہوگئے کہ اگر یہ لوگ ہم پر مطلع ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء اور تکلیف پہنچائیں گے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر کی اس کیفیت کو بھانپ کر فرمایا:’’ لَا تَحْزَنْ‘‘ یعنی غم وحزن چھوڑدو۔ ’’اِنَّ اللّٰه مَعَنَا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مدد ونصرت اور تائید کے ساتھ ہمارے ساتھ ہے، اور جس کے ساتھ اللہ ہو وہ مغلوب نہیں ہوسکتا،اور جسے اپنے مغلوب نہ ہونے کا یقین ہو اسے غم وحزن نہیں کرنا چاہیئے ۔ اس آیت کو یہاں ذکر کرنے کا مقصد اہلِ ایمان کیلئے اللہ تعالیٰ کی معیت ِ خاصہ کا اثبات ہے ، جس کا مقتضیٰ تائید ونصرت ہے ۔ { اِنَّنِیْ مَعَکُمَا أَسْمَعُ وَأَریٰ}( طہ:۴۶) ترجمہ:’’ میں تمہارے ساتھ ہواورسنتا دیکھتا رہوں گا‘‘ … شر ح … موسیٰ اور ہارون علیھما السلام سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ اِنَّنِیْ مَعَکُمَا أَسْمَعُ وَأَریٰ‘‘ یعنی