کتاب: عقیدہ فرقہ ناجیہ - صفحہ 110
ترجمہ:’’ میں تمہارے ساتھ ہوں،سن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں‘‘ … شر ح … ’’ اِنَّنِیْ مَعَکُمَا‘‘ یہ اللہ تعالیٰ قول ہے جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ وہارون علیھما السلام کو فرعون کی طرف بھیجا تھا تو اس وقت یہ فرمایاتھا،معنی یہ ہے کہ تم دونوں میری حفاظت اور نگرانی میں ہوا ور میری مدد تمہیں حاصل ہوگی۔ ’’ أَسْمَعُ وَأَرٰی‘‘ یعنی میں تمہاری اور تمہارے دشمن کی باتوں کو سنوں گا اورتمہارے دشمن کی جگہ کو دیکھوں گااور تمہارے اور تمہارے دشمن کے درمیان جو بھی معاملہ ہوگا میں اسے سنوں گا اور دیکھوں گا…اور یہ علت ہے اللہ کے قول’’ لاتخا فا‘‘ ’’تم دونوں نہ ڈرو‘‘ کی۔ { أَلَمْ یَعْلَمْ اَنَّ اللّٰه یَرٰی } (العلق: ۱۴) ترجمہ:’’ کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے‘‘ … شر ح … ’’ أَلَمْ یَعْلَمْ اَنَّ اللّٰه یَرٰی ‘‘ ابوجہل سے کہا جارہا ہے جب اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھنے سے روک دیاتھایعنی کیا اسے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے اوراس کی بات سن رہا ہے، اور عنقریب اسے اسکے اس فعل کی پوری پوری سزادے گا ۔یہاں استفہام زجر وتوبیخ کیلئے ہے۔ نیز فرمایا:{ اَلَّذِیْ یَرَاکَ حِیْنَ تَقُوْمُ۔ وَتَقَلُّبَکَ فِی السَّاجِدِیْنَ۔ اِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ } (الشعراء: ۲۱۸تا۲۲۰) ترجمہ:’’ جو تجھے دیکھتا ہے جب تو کھڑا ہوتا ہے اورسجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی ،وہ بڑا ہی سننے والا اور خوب جاننے والا ہے‘‘