کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 45
شیخ الإسلام إمام إبن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’مخلوق کئی طرح سے مطیع وفرمانبردار، مجبور ومنقاد ہے :
۱۔ اس حیثیت سے کہ وہ جانتی ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے حاجت مند اور ضرورت مند ہے ۔
۲۔اس حیثیت سے بھی کہ مطیع وفرمانبردار ہیں کہ اس کی قدرت ومشیّت ان پر لاگو ہوتی ہے ۔
۳۔ اس حیثیت سے بھی کہ وہ اُسے اپنی مجبوریوں میں پکارتی اور اس سے دعائیں مانگتی ہے ۔
مومن اپنے رب کے احکامات کی اطاعت کرتے ہوئے اس کے آگے جھکتا ہے، اسی طرح جب اس کی قسمت میں مصائب لکھ دیتا ہے تو اس وقت بھی صبر کرکے اس کے احکام کی فرمانبرداری کرتا ہے، وہ اﷲ کا مطیع ہے تواپنی رضا سے، اس کے آگے جھکا ہوا ہے تو بھی اپنی خوشی سے ۔ جب کہ کافر اللہ کے فطری احکام کے آگے ( مجبورًا )جھکا ہوا ہے، اور کائنات کے سجدہ میں جھکے ہوئے ہونے کا مقصود اس کی فرمانبرداری ہے، ہر چیز کا سر بسجود ہونے اپنے اپنے ظرف کے مطابق ہے، یعنی ان کا سجدہ اس طرح ہے جس طرح کہ اﷲ تعالیٰ کو ان کا جھکنا منظور ہے، اور ہر چیز کی تسبیح بھی اس کے اپنے حال کے مطابق حقیقی ہے، مجازی نہیں ۔
شیخ الإسلام إمام إبن تیمیہ رحمہ اللہ، اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان :﴿اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰہِ یَبْغُوْنَ وَلَہٗ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْ ضِ طَوْعًا وَّکَرْہًا وَّ اِلَیْہِ یُرْجَعُوْنَ﴾(آلِ عمران: 83 )(ترجمہ : تو کیا وہ اﷲ کے دین کے علاوہ کوئی دوسرا دین چاہتے ہیں، حالانکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب نے برضا اور بغیر رضا اسی کے سامنے گردن جُھکا رکھا ہے اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے ) کے متعلق فرماتے ہیں :’’ اﷲ تعالیٰ نے کائنات کے برضا ورغبت یا مجبورًا