کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 41
اﷲ کی بیٹیاں ہیں، اور نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس حیثیت سے عبادت کی کہ آپ اﷲ تعالیٰ کے بیٹے ہیں ۔
۳۔ ان باطل عقائد کی تردید :اور اﷲ نے ان تمام باطل عقائد کی تردید فرمائی، جیسا کہ آگے آئے گا :
أ۔ اﷲ تعالیٰ نے بت پرستوں کی یہ کہتے ہوئے تردید فرمائی : ﴿ اَفَرَئَ یْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰی ٭ وَمَنَاتَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰی﴾ (النجم : 19۔20)ترجمہ :کیا تم نے لات وعزّی کے بارے میں غور کیا ہے اور منات پر غور کیا ہے جو تیسرا بت ہے ؟۔
اس آیت کا معنی جو کہ امام قرطبی رحمہ اللہ نے کیا، وہ یہ ہے کہ :’’کیا آپ نے ان معبودوں کو انہیں فائدہ یا نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے شریک بن سکیں ؟ کیا انہوں نے خود اپنے آپ کا دفاع کیا جب انہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپکے صحابہ کرام رضی اﷲعنہم نے گرا کر پاش پاش کردیا ؟‘‘
نیز فرمانِ باری ہے : ﴿ وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَأَ اِبْرَاہِیْمَ ٭ اِذْ قَالَ لِاَبِیْہِ وَ قَوْمِہٖ مَا تَعْبُدُوْنَ ٭ قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَہَا عٰکِفِیْنَ ٭ قَالَ ہَلْ یَسْمَعُوْنَکُمْ اِذْ تَدْعُوْنَ ٭ اَوْ یَنْفَعُوْنَکُمْ اَوْ یَضُرُّوْنَ٭قَالُوْا بَلْ وَجَدْنَا آبَآ ئَ نَا کَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ﴾ (الشعراء : 69تا74 )
ترجمہ :اور آپ ان (کافروں )کو ابراہیم کا واقعہ سنادیجئے ! جب انہوں نے اپنی قوم سے پوچھا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور انہی کی مجاوری کرتے ہیں ۔ ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا : تم جب انہیں پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری بات سنتے ہیں ؟ یا وہ تمہیں نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا : ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسا ہی کرتے پایا ہے ۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ بُت نہ تو دعا سن سکتے ہیں، اور نہ ہی نفع نقصان