کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 40
انہوں نے اس لئے کیا کہ انہوں نے ان چیزوں میں ربوبیت کی بعض خصوصیات کا تصور کیا ۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ یہ بُت غائب چیزوں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔
امام إبن قیّم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : ’’ در اصل بُت کو غائب معبود کی صورت پر رکھا جاتا ہے، اسی لئے بت کو اس غائب معبود کی شکل وصورت اور ہیئت پر تراشا جاتا ہے، تاکہ وہ اس کا نمائندہ اور قائم مقام ہو، وگرنہ یہ تو معلوم ہی ہے کہ کوئی عقل مند اپنے ہاتھ سے پتھر تراش کر، یا لکڑی چھیل کر یہ اعتقاد نہیں رکھ سکتا کہ وہ اس کا معبود ہے‘‘ (إغاثۃ اللھفان :2؍220)
جیسا کہ ہر زمانے کے قبروں کی عبادت کرنے والے اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ مرحومین ان کے لئے اﷲ تعالیٰ کے ہاں سفارش کرتے ہیں، اور ان کی ضروریات اور حاجات کو پورا کرانے کے لئے وسیلہ بنتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں :
﴿ مَا نَعْبُدُھُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾ (الزمر : 3 )
ترجمہ : ہم ان کی عبادت محض اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اﷲ سے قریب کردیں
﴿ وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ہٰؤُلَآئِ شُفَعَآئُ نَا عِنْدَ اللّٰہِ ﴾( یونس : 18)ترجمہ : وہ لوگ اﷲ کے بجائے ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ، اور کہتے ہیں کہ اﷲ کے حضور یہ ہمارے سفارشی ہیں ۔
بعض مشرکینِ عرب اور عیسائیوں نے اپنے معبودوں کے متعلق یہ تصوّر کرلیا کہ وہ اﷲ کی اولاد ہیں، مشرکینِ عرب نے فرشتوں کی عبادت کی اور ان کے متعلق یہ عقیدہ گھڑ لیا کہ وہ