کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 38
اگر انسان کو اس کی فطرت پر چھوڑ دیا جائے تو وہ اس توحید کی طرف گامزن ہوکر انبیاء علیہم السلام کی دعوت کو قبول کرلے گا، جسے پیغمبر لے کر آئے، اور جس کے لئے کتابیں نازل کی گئیں اور جس نشاندہی آفاقی نشانیاں کر رہی ہیں ۔ لیکن بگڑی ہوئی تربیت اور بے دین ماحول ہی ایسے دو سبب ہیں جو کہ نو مولود بچے کے فطری رجحان کو تبدیل کردیتے ہیں، اس کے بعد پھر گمراہی اور حق سے روگردانی میں بچے اپنے باپ دادا کی تقلید کرتے ہیں ۔
حدیثِ قدسی میں فرمان باری ہے :
’’خَلَقْتُ عِبَادِیْ حُنَفَائَ فَاجْتَا لَتْھُمُ الشَّیَاطِیْنُ ‘‘ ۔ ( أحمد ومسلم)
ترجمہ : میں نے میرے تمام بندوں کو حنفاء (مسلمان ) بنا کر پیدا کیا ہے لیکن شیاطین نے انہیں دین سے دور کردیا ۔
یعنی شیاطین نے بتوں کی عبادت اور اﷲ کے سوا رب بنانے کی طرف پھیر دیا ۔ جس کے سبب وہ گمراہی، بربادی، پھوٹ اور اختلاف کا شکار ہوگئے، ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کے رب کو چھوڑ کر اپنا ایک الگ رب بنالیا، اور ایسا کیوں نہ ہو جب انہوں نے سچّے رب کو چھوڑ دیا، تو جھوٹے معبودوں کو بنانے کی مصیبت میں پڑگئے ۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ فَذٰلِکُمُ اللّٰہِ رَبُّکُمْ الْحَقُّ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلَالُ﴾ (یونس :32 )
ترجمہ : پس وہی اﷲ تمہارا حقیقی پالنہار ہے، تو اب حق کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا رہ جاتا ہے ‘‘
اور گمراہی کی کوئی حد اور انتہا نہیں ہے، اور یہ گمراہی ہر اس شخص کامقدر ہے جو اپنے سچے رب سے منہ موڑتا ہے ۔ جیسا کہ ارشادِ ربّانی ہے : ﴿ ئَ اَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ اَمِ اللّٰہِ الْوَاحِدُ الْقَھَّارُ٭ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْھَا اَنْتُمْ