کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 34
کہ پھر تم کدھر سے جادو کردئے جاتے ہو ؟
اس توحید کی مخالفت بنی نوعِ انسان میں سے کسی مشہور گروہ نے نہیں کی، بلکہ انسانی دل توحید کے اقرار پر، دیگر مخلوقات کی بنسبت زیادہ قائم رہنے والے بنا کر پیدا کئے گئے ہیں، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے گذشتہ أنبیاء ورُسل کا قول ذکر کرتے ہوئے فرمایا، جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا : ﴿ اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ ﴾ (إبراہیم : 10) ترجمہ : کیا تمہیں اﷲ کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے ؟۔
وہ مشہور شخص جس نے رب کا انکار کرتے ہوئے تجاہلِ عارفانہ سے کام لیا فرعون ہے، لیکن دل میں وہ بھی اس کا یقین رکھتا تھا، جیسا کہ اس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا : ﴿ قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ ھٰؤُلَآئِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ بَصَآئِرَ ﴾ ( الإسراء : 102) ترجمہ : تم جان چُکے ہو کہ ان معجزات کو آسمان اور زمین کے رب نے لوگوں کی بصیرت کیلئے نازل کیا ہے ۔
فرعون اور اس کی قوم کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا ارشادہے : ﴿ وَجَحَدُوْ بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَا اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ﴾ (النمل : 14)
ترجمہ : اور ان نشانیوں کا انہوں نے ظلم وسرکشی کی وجہ سے انکار کردیا، حالانکہ ان کا باطن ان کی صداقت کا یقین کرچکا تھا ۔
اسی طرح آج جو کمیونسٹ وجود باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں، ان کا یہ انکار بس ظاہری ہے، جب کہ وہ باطن میں اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہر موجود کے لئے ایک ایجاد کرنے والا، اور ہر مخلوق کا ایک خالق اور ہر تاثیر کا ایک مؤثر ہے ۔ جیسا کہ فرمانِ باری ہے :﴿ اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْ ئٍ اَمْ ھُمُ الْخَالِقُوْنَ ٭ اَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوَاتِ