کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 32
﴿ وَمَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا﴾( ھود :6)
ترجمہ : اور زمین پر جو جانور بھی پایا جاتا ہے اس کی روزی اﷲ کے ذمّے ہے ۔
اور وہی بادشاہت کا مالک ہے، اور دنیا کے تمام امور کا مدبّر ہے، والی بھی بناتا ہے، اور معزول بھی کرتا ہے، اور عزّت بھی عطا کرتا ہے اور ذلّت بھی، ہر چیز پر قادر ہے، دن اور رات میں تصرّف کرتا ہے، اور زندگی اور موت دیتا ہے :
﴿ قُلِ اللّٰھُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُوْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآء وَتُذِلُُّّّ مَنْ تَشَآء بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ ﴾ (آل عمران : 26)
ترجمہ : آپ کہہ دیجئے کہ اے میرے اﷲ ! حقیقی بادشاہت کے مالک !تو جسے چاہتا ہے بادشاہی عطا کرتا ہے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عزّت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل بنا دیتا ہے، تمام بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔
اﷲ سبحانہٗ نے اس کی بادشاہت میں کوئی اس کا شریک یا مدد گار ہونے کی اسی طرح نفی کی ہے جس طرح کہ مخلوق کو پیدا کرنے اور انہیں رزق دینے میں کسی کے شریک ہونے کی نفی کی ہے ۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ ہٰذَا خَلْقُ اللّٰہِ فَاَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ﴾( لقمان : 11) ترجمہ : یہ اﷲ کی تخلیق ہے، تو اب تم لوگ مجھے دکھاؤ کہ اس کے سوا دوسرے ( جھوٹے )معبودوں نے کیا پیدا کیا ہے ؟
نیز فرمایا : ﴿ اَمَّنْ ہٰذَا الَّذِیْ یَرْزُقُکُمْ اِنْ اَمْسَکَ رِزْقَہٗ﴾ (الملک :21)ترجمہ : وہ کون ہے جو تمہیں روزی دے، اگر اﷲ اپنی روزی روک لے ۔ جیسا کہ اس نے تمام مخلوق کارب ہونے میں اپنی انفرادیت کا اعلان کیا اور فرمایا :﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ