کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 29
۷۔عالمِ اسلام کے غالب حصّہ میں تعلیم اورنشر واشاعت کے وسائل کا اپنی ذمّہ داریوں سے نظریں پھیر لینا، جس کی وجہ سے تعلیم کا منہج اکثر، دین کی جانب زیادہ توجہ مبذول نہیں کرتا، یا بالکل ہی نہیں کرتا، جس کی وجہ سے معلومات اور انفارمیشن کے تمام اکثر وسائل، چاہے وہ آڈیو ہوں یا ویڈیو، یا پڑھے جانے والے رسائل وجرائد کی شکل میں ہوں یا مادّی اور تفریحی چیزوں کی شکل میں،سب کے سب بگاڑ اور بربادی کے حربے بن گئے ہیں، یہ وسائل اخلاقیات کو فروغ دینے کا اہتمام نہیں کرتے، اور نہ دلوں میں صحیح عقیدے کے بیج بوتے ہیں،اور نہ ہی بگاڑ کے سیلاب کے آگے باندھ باندھتے ہیں، تاکہ اس سے ایک ایسی نسل اٹھے جو الحاد وبے دینی کے لشکروں کا مقابلہ نہ کرسکے بلکہ ان کے آگے چاروں شانے چت ہوجائے ۔ ان بگاڑ کے راستوں سے بچنے کے چند طریقے یہ ہیں : ۱۔کتاب اﷲ اور سنّتِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرنا، تاکہ ان دونوں سے صحیح عقیدہ حاصل کیا جائے، جیسا کہ سلف صالحین اپنے عقیدے کو انہی دو نوں سے حاصل کرتے تھے، اور اس امّت کا پچھلا طبقہ بھی اسی سے درست ہو سکتا ہے، جس سے کہ اس کا پہلا طبقہ درست ہوا ۔ ساتھ ہی گمراہ فرقوں کے عقائد سے آگاہ ہونا، اور انکے شبہات سے باخبر رہنا بھی ضروری ہے، تاکہ انکی تردید کرسکیں اور ان سے بچ سکیں، اسلئے کہ جو برائی کو نہیں جانتا خدشہ ہے کہ وہ اس میں ملوث ہوجائے ۔ ۲۔تعلیم کے مختلف مراحل میں صحیح عقیدہ( سلف صالحین کے عقیدہ )کو پڑھانے کی جانب کامل توجہ دی جائے، تعلیمی منہج میں اسے کافی اوقات دئے جائیں، اور اس مادہ کے امتحان میں پوری چھان بین کے ساتھ بے حد اہتمام کیا جائے ۔ ۳۔ سلفی کتابوں کو نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے، اور گمراہ فرقوں جیسے، صوفیاء،